بھارتی وزیر اعظم کا سیاچن گلیشئر کا دورہ
23 اکتوبر 2014بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سری نگر سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھارتی حکومتی سربراہ کا پاکستان اور بھارت کے مابین اس متنازعہ علاقے کا کوئی انتہائی کم دیکھنے میں آتا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے سیاچن گلیشئر پر تعینات بھارتی فوجیوں سے ملاقات کی۔ ان کے اس دورے کا مقصد ہندوؤں کے مذہبی تہوار دیوالی کے موقع پر وہاں تعینات بھارتی دستوں کو مبارکباد دینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ بھارت اور پاکستان کے مابین منقسم کشمیر کے اسی متنازعہ علاقے میں کنٹرول لائن کے آر پار فائرنگ اور حالیہ جھڑپوں میں گزشتہ قریب تین ہفتوں کے دوران متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اپنے دورے کے دوران نریندر مودی پہلے سیاچن گلیشئر کے علاقے میں گئے اور وہاں تعینات بھارتی فوجیوں سے ملاقات میں انہیں دیوالی کی مبارکباد دی۔ وہاں سے نریندر مودی ریاستی دارالحکومت سری نگر گئے جسے گزشتہ مہینے آنے والے سیلاب کے باعث وسیع تر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سیاچن گلیشئر کے دورے کے حوالے سے مودی نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا، ’’یہ میری خوش قسمتی ہے کہ آج کے خاص دن میں اپنا کچھ وقت بھارت کے بہادر فوجیوں کے ساتھ گزاروں گا۔‘‘ اس ٹویٹر پیغام میں مودی نے مزید کہا کہ ان کے سیاچن کے دورے کا مقصد ہر بھارتی شہری کی طرف سے ملکی فوجیوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ بھارتی عوام اپنے ملک کی سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
سیاچن گلیشئر کے علاقے میں ایٹمی طاقت کے حامی حریف ملکوں پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے مابین ماضی میں شدید لڑائی بھی ہو چکی ہے۔ آج جمعرات کے روز اسی گلیشئر کے بھارت کے زیر کنٹرول حصے میں مودی نے ملکی فوجیوں سے ملاقات کی۔ بعد ازاں مودی کو ان فوجیوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے بھارتی ٹیلی وژن پر بھی دکھایا گیا۔
بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اس سال کے آخر تک ریاستی الیکشن بھی کرائے جانا ہیں اور اس پس منظر میں نریندر مودی کے مخالفین نے ان کے آج کے سیاچن گلیشئر اور سری نگر کے دورے کو ایک انتخابی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین اس مہینے کے اوائل سے کشمیر میں کنٹرول لائن اور پنجاب میں سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر جو مسلسل جھڑپیں اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہیں، ان میں دونوں طرف اب تک کم ازکم 20 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی اس بلا اشتعال فائرنگ کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔