’بھارتی بیورو کریسی غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ‘
5 اکتوبر 2015جرمن چانسلر انگیلا میرکل ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ بھارت پہنچی ہیں، جہاں بھارتی لیڈروں کے ساتھ مذاکرات میں یورپی یونین اور بھارت کے آزاد تجارت سے متعلق رُکے ہوئے معاہدے کی بحالی کے موضوع پر بات چیت بھی متوقع ہے۔ نئی دہلی میں فوجی اعزاز کے ساتھ جرمن چانسلر کا استقبال بھارتی صدر کے محل میں کیا گیا۔ جہاں اپنے دورے کا آغاز کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک بھارت کی اقتصادی ترقی کے لیے متعدد شعبوں میں تعاون اور حمایت کرنا چاہتا ہے۔ میرکل کے بقول،’’بھارتی وزیراعظم کا اقتصادی ترقی کا پروگرام نہایت حوصلہ مندانہ ہے، جرمنی اس کی حمایت کرتا ہے اور اس میں شامل ہونا چاہتا ہے‘‘۔ میرکل نے خاص طور سے زراعت، اقتصادی، دفاعی اور داخلہ سکیورٹی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے روشن امکانات کی بات کی۔
میرکل اور مودی کی دو طرفہ حکومتی مشاورت کے سلسلے کی ملاقاتوں کا یہ تیسرا دور ہے جو آج بروز پیر عمل میں لایا جا رہا ہے۔ دونوں لیڈروں کے مابین ہونے والی بات چیت میں ایک بلین یورو مالیت کے سولر انرجی یا شمسی توانائی پروجیکٹ کے معاہدے پر اتفاق کے امکانات بھی قوی ہیں۔
اہم تجارتی شراکت دار
دائیں بازو کی قدامت پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نریندر مودی کے ڈیڑھ برس قبل وزیراعظم بننے کے بعد جرمن چانسلر میرکل کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔ رواں سال اپریل میں مودی پہلے سرکاری دورے پر جرمنی آئے تھے۔ جرمنی کے شہر ہنوور میں منعقد ہونے والی سالانہ بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹریڈ میلے CEBIT میں اس سال بھارت پارٹنر ملک کی حیثیت سے شامل تھا۔ واضح رہے کہ جرمنی بھارت کا سب سے اہم یورپی تجارتی پارٹنر ملک ہے تاہم جرمنی کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے والے ممالک کی فہرست میں بھارت 25 ویں نمبر پر ہے۔
جرمن چانسلر کے ساتھ جرمنی کے خارجہ امور، خوراک و زراعت، تعلیم و تحقیق اور اقتصادی تعاون اور ترقی کے وزراء بھی بھارت پہنچے ہیں اور یہ اپنے بھارتی ہم منصبوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ منگل کو یہ اعلیٰ سطحی جرمن وفد بھارت کے ٹیکنالوجی کے جنوبی مرکزی شہر بنگلور پہنچے گا جہاں بزنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے ساتھ جرمن وفد کی ملاقات طے ہے۔ پیر کو جرمن چانسلر بھارت کے آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی کی یادگار کا دورہ کر رہی ہیں اور اُن کی آج کی مصروفیات میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات بھی شامل ہے۔
سرمایہ کاری کا مشورہ
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائیر نے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی حکومت کو چند تجاویز پیش کیں۔ جرمن وزیر نے اگرچہ نریندر مودی کے اقتصادی ترقی کے پروگرام کو سراہا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے مالیاتی اور محصولاتی نظام کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ سرمایہ کاری کو آسان بنایا جا سکے۔ اشٹائن مائیر کا کہنا ہے کہ بھارت میں جرمن تجارت کے فروغ کے لیے نئی دہلی کو اپنا قانونی تحفظ کا نظام فعال اور سہل تر بنانا ہوگا۔ جرمن وزیر کے بقول،’’ بھارت میں ایک معتبر قانونی اور انتظامی فریم ورک جرمن کمپنیوں کے لیے ناگزیر ہے‘‘۔
جرمن وزیر خارجہ نے بھارت میں قومی سطح پر سیلز ٹیکس کو متعارف کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقتصادی ترفی کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔ بہت سی غیر ملکی کمپنیاں بھارت کے ٹیکس کے نظام، ملک میں پائی جانے والی بدعنوانی اور اسی طرح کے دیگر مسائل کو بزنس کی راہ میں بڑی رکاوٹ تصور کرتی ہیں۔