بھارت کے ساتھ تجارت میں نئے دور کا آغاز چاہتے ہیں، گیلانی
8 مئی 2012اس تجارتی کانفرنس سے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم بھارت کے ساتھ اقتصادی تعاون میں ایک نئے دور کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے امن اور خوشحالی کو وراثت میں چھوڑ کر جا سکیں۔‘‘
مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے کئی شعبوں میں تجارت کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، انجنیئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھرپور تعاون کیا جا سکتا ہے، ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات کی سرحد پار ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ اسی طرح بھارت پاکستان کے کیمیکل، دواسازی اور انجینئرنگ کے شعبوں میں موجود خلاء کو پُر کر سکتا ہے۔‘‘
دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت اپنے تاجروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر پابندی کو ہٹانے کے لیے غور کر رہی ہے، جبکہ تاجروں کے لیے ملٹی پل ویزے کے اجراء پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال بھارت نے 2.33 بلین ڈالر مالیت کا سامان پاکستان کو برآمد کیا تھا جبکہ پاکستان سے درآمد کیے جانے والے سامان کی قیمت تقریباﹰ 330 ملین ڈالر کے قریب تھی۔
بھارتی تجارتی وفد کے سربراہ ادی گودرج (Adi Godrej) کا کہنا ہے کہ سن 2015 تک دونوں ملکوں کو 10 ارب ڈالر کی باہمی تجارت کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہونا چاہیے۔
فی الحال پاکستان نے بھارت سے 1945 اشیاء کی درآمد کی اجازت دے رکھی ہے لیکن ان میں سے صرف 108 ہی براہ راست واہگہ بارڈر سے پاکستان لائی جا سکتی ہیں۔
بھارت کے ساتھ تجارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان مقامی صنعت کے تحفظ کے لیے بھی کوشاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں برس مارچ میں حکومت پاکستان نے ایک ’منفی لسٹ‘ بھی جاری کی تھی، جس کے نافذالعمل ہونے کے بعد 1209 بھارتی مصنوعات کی درآمد روک دی جائے گی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستانی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی درآمدی اشیاء کی منفی فہرست جاری کرنے کا مقصد مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس عہدیدار کے مطابق اس منفی فہرست کا نفاذ ممکنہ طور پر رواں برس دسمبر کے اوآخر میں ممکن ہو سکے گا۔
ia/ah ( AFP )