1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ انتقال کر گئے

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
27 دسمبر 2024

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پیدائش پاکستانی صوبے پنجاب کے ضلع چکوال کے ایک گاؤں گہہ میں ہوئی تھی۔ انہیں اس دور اندیشی اور دیانتداری کے لیے سراہا جاتا ہے، جس کے سبب بھارت ایک اقتصادی طاقت میں تبدیل ہو سکا۔

https://p.dw.com/p/4objz
Indien Manmohan Singh
منموہن سنگھ نے کئی سینیئر سول عہدوں پر کام کیا اور بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کیں، جبکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی ایجنسیوں میں مختلف عہدے سنبھالےتصویر: Harish Tyagi/EPA/picture alliance

بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا جمعرات کی رات کو 92 برس کی عمر میں دہلی کے ایک ہسپتال میں انتقال ہوا۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر سنگھ جمعرات کی شام کو اپنے گھر میں ہوش کھو بیٹھے تھے، جس کے فوری بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ 

آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں بے ہوشی کی حالت میں لایا گیا تھا اور دوبارہ ہوش میں لانے کی پوری کوشش کی گئی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر 51 منٹ پر انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق عمر سے متعلق ان میں بعض بیماریوں کا علاج پہلے سے ہی چل رہا تھا۔

خراج تحسین اور تعزیتی پیغامات

 ان کے انتقال کی خبر آنے سے پہلے ہی کانگریس پارٹی کی قیادت نے ہسپتال میں ان کی عیادت کی تھی اور جیسے ہی ان کی موت کی خبر آئی تو وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، جنہیں اپنے ملک کو عالمی پاور ہاؤس میں تبدیل کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے، 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔"

ڈاکٹر سنگھ کے انتقال کی خبر بریک ہونے کے فوراً بعد مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "بھارت اپنے سب سے ممتاز رہنماؤں میں ایک کے نقصان پر سوگوار ہے۔ وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے وسیع پیمانے کی کوششیں کیں۔"

منموہن سنگھ
منموہن سنگھ کو بھارت میں اقتصادی اصلاحات کا معمار سمجھا جاتا ہے، جنہیں سن 1991 میں نرسمہا راؤ کی قیادت والی کانگریس کی حکومت میں وزیر خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی تھیتصویر: Udo Weitz/AP Photo/picture alliance

حزب اختلاف کے لیڈر راہول گاندھی نے ایک بیان میں کہا، "ہم میں سے لاکھوں لوگ جنہوں نے ان کی تعریف کی وہ انہیں انتہائی فخر کے ساتھ یاد رکھیں گے۔ میں ایک رہنما اور مربی سے محروم ہو گیا ہوں۔"

راہول گاندھی نے مزید کہا کہ منموہن سنگھ نے "بڑی حکمت اور دیانت داری کے ساتھ بھارت کی قیادت کی۔"

تقریباﹰ تمام پارٹی رہنماؤں نے ان کے انتقال پر خراج تحسین و تعزیت پیش کی اور عالمی سطح پر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

گاؤں دیکھنے کی تمنا 

منموہن سنگھ 26 ستمبر 1932 پنجاب کے گہہ نامی ایک گاؤں میں پیدا ہوئے تھے، جو اب پاکستانی صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں واقع ہے۔ سن 1947 میں تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت ہجرت کر کے آئے تھے۔

وزارت عظمی کے عہدے پر رہتے ہوئے ہوئے، ان کے پاکستان کا دورہ کرنے سے متعلق باتیں اکثر ہوتی رہتی تھیں، پاکستان نے بھی انہیں مدعو کیا تھا۔ کئی بار انہوں نے بھی اپنے گاؤں کو دیکھنے کی تمنا رکھنے کا اظہار بھی کیا تھا۔ 

تاہم ان تمام کوششوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان کے رشتے اور تعلقات کچھ اس تیزی سے نشیب و فراز کا شکار رہے کہ یہ موقع کبھی نا آ سکا۔ 

منموہن سنگھ نے معاشیات کی تعلیم حاصل کی اور پھر کیمبرج میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ حاصل کی، جہاں انھوں نے معاشیات میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور پھر آکسفورڈ سے اقتصادیات میں پی ایچ ڈی مکمل کی تھی۔

منموہن سنگھ اور جرمن چانسلر آنگیلا میرکل
منموہن سنگھ نے بھارت کی خارجیہ پالیسی کی بھی ایک نئی بنیاد رکھی تھی اور مغربی ممالک کے ساتھ حاص طور پر تعلقات کو استوار کرنے کا کام کیاتصویر: Michael Sohn/AP/picture alliance

انہوں نے کئی سینیئر سول عہدوں پر کام کیا اور بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کیں اور اقوام متحدہ سمیت عالمی ایجنسیوں میں مختلف عہدے سنبھالے۔

سن 2004 میں کانگریس پارٹی نے جب عام انتخابات میں کامیاب حاصل کی، تو انہیں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے چنا گیا اور پھر 2009 میں بھی انہیں دوبارہ وزیر اعظم کا عہدہ سونپا گیا اور اس طرح دو بار وہ وزارت عظمی کے عہدے پر فائز ہوئے۔

تاہم اس کے بعد وہ کسی بھی سرکاری عہدے پر نہیں رہے۔

بھارتی معیشت کی کایا پلٹ دی

منموہن سنگھ کو بھارت میں اقتصادی اصلاحات کا معمار سمجھا جاتا ہے۔ سن 1991 میں نرسمہا راؤ کی قیادت والی کانگریس کی حکومت میں انہیں اس وقت وزیر خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، جب ملک ایک شدید مالیاتی بحران سے دوچار تھا۔ اس ماحول میں انہوں نے تمام طرح کی نکتہ چینیوں کو درکنار کرتے ہوئے، بھارتی معیشت کو باقی دنیا کے لیے کھولنے کے اقدامات کیے۔

ان کے ان اقدامات کے ثمرے آج بھارت میں نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، جو اب دنیا کی چند بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ 

وزیر اعظم کے عہدے پر رہتے ہوئے سنگھ نے امریکہ کے ساتھ ایک تاریخی جوہری معاہدے پر بھی دستخط کیے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے بھارت کو توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

تاہم ان کی مخلوط حکومت کو دوسری مدت کے دوران اپنی ساکھ بچانے کے ایک شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا، جو وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات، سست رو ترقی اور زبردست مہنگائی جیسے مسائل کے سبب داغدار ہو چکی تھی۔

ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سنگھ کی بڑی کامیابیوں میں سماجی پروگراموں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنا شامل ہے۔

منموہن سنگھ  موجودہ وزیر اعظم مودی کی اقتصادی پالیسیوں کے ایک کھلے نقاد تھے۔ انہوں نے حال ہی میں ان خطرات کے بارے میں بھی خبردار کیا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی سے بھارتی جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں۔

بھارتی معیشت کو درپیش چیلنجز کیا ہیں؟