بھارت میں ہزاروں دلت کیوں سراپاء احتجاج ؟
4 اپریل 2018نیوز ایجنسی اے ایف پی سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سیاحت کے لیے مشہور ریاست راجھستان میں دلت ذات سے تعلق رکھنے والے افراد اور ان کے مخالفین کے درمیان شدید تناؤ کی صورتحال ہے۔ دلتوں کے احتجاج سے ناراض لگ بھگ پانچ ہزار مشتعل افراد نے منگل کے روز راجھستان کے ضلع کاراولی میں دلت ذات کے دو سیاست دانوں کے گھروں کو جلا دیا۔اس وقت دونوں سیاست دان گھر پر موجود نہیں تھے۔
ضلع کے سینئر اہلکار ابھیمانیو کمار نے بتایا، ’’ہم نے کچھ افراد کو تشدد کے جرم میں گرفتار کیا ہے، کرفیوبھی نافذ ہے اور چھ سو سے سات سو سکیورٹی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔‘‘
اس واقعے سے قبل بھارت کے مختلف شہروں اور اضلاع میں ہزاروں دلت سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں ان کے حقوق سے متعلق قانون کی ایک شق میں تبدیلی کا حکم دیا گیا تھا۔ ان احتجاجی مظاہروں میں لگ بھگ نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک وقت تھا جب دلتوں کو ’اچھوت‘ کہا جاتا تھا۔ بھارت کی 1.25 ارب آبادی میں سے لگ بھگ 200 ملین افراد دلت ذات سے تعلق رکھتے ہیں جسے بھارتی معاشرے میں سب سے نچلی ذات تصور کیا جاتا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں حکم دیا تھا کہ دلتوں کو ہراساں یا ان کے ساتھ زیادتی کرنے کے جرم میں فوری گرفتاری کے قانون کو تبدیل کیا جائے گا۔ اب اس نئے حکم کے بعد دلت کمیونٹی کے کسی فرد کی جانب سے شکایت کیے جانے کے بعد سات روز تک تحقیقات کی جائیں گی جس کے بعد ہی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کی ضرورت اس لیے تھی تاکہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔ تاہم دلت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب ان کی کمیونٹی زیادہ کمزور ہو جائے گی۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں اگلے برس پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو گا اور اس سے قبل مختلف مذاہب اور ذاتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ امتیازی سلوک ایک اہم سیاسی معاملہ بنا ہوا ہے۔ بھارت کی حکمران سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں پر ان مظاہروں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے سپریم کورٹ میں اس عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کر دی ہے۔
ب ج/ ش ح، اے ایف پی