بھارت میں کرپشن کے خلاف مہم، قوانین سخت تر
19 مارچ 2017نئی دہلی حکومت کی جانب سے ٹیکس چھپانے اور ناجائز طریقے سے دولت کمانے والوں کو مزید سخت قوانین کا سامنا ہے۔ ان کے حوالے سے ریئل اسٹیٹ بزنس سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل نریش گپتا کا کہنا ہے کہ یہ قوانین اور ضابطے انتہا ئی ظالمانہ و جابرانہ ہیں۔ گپتا کا یہ بھی خیال ہے کہ مودی حکومت ایک رات میں سارے ملک کے نظام کو درست سمت نہیں دے سکتی اور نہ ہی کسی تبدیلی کا امکان ہے۔
نریش گپتا کے مطابق جس شخص پر حکام کو شک ہو گا، اُس کے ملنے والے کسی بھی شخص سے پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے اور معلومات کی رسائی کے لیے حکومتی اہلکاروں کو کھلی چھوٹ حاصل ہو گئی ہے۔ اس تناظر میں اب ایسی عمارتوں پر بھی چھاپے مارے جانے کا امکان ہے جہاں امراء کے گھروں میں کام کرنے والی ملازم خواتین رہتی ہیں۔ اسی طرح مالیوں اور ڈرائیوروں کے کھاتے اور مکانوں کی تلاشی بھی ممکن ہے۔
حکومت کی انسداد کرپشن کی تازہ مہم کے دوران برآمد کی گئی رقم بحق سرکار ضبط کر لی جائے گی اور اِس کے مالک کو سات برس تک کی سزا بھی سنائی جا سکے گی۔ سزا کے ساتھ ساتھ تلاش کی گئی رقم کے پچیس فیصد کے برابر جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے۔ محکمہٴ ٹیکس کے حکام کے مطابق 235 مشتبہ اکاؤنٹس کی چھان بین جاری ہے۔ گزشتہ ماہ فروری کے دوران نصف درجن سے زائد بے نامی جائیدادوں کو قبضے میں لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کسی معمولی سے شک پر کسی بھی امیر شخص کے باغیچےکی زمین میں کھدائی بھی کی جا سکتی ہے۔ اس قانون کو بظاہر ’بے نامی‘ ٹرانزیکشنز کا نام دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس نومبر سے متعارف کرائے گئے ایک قانون کے تحت کسی اور شخص کے نام پر جمع کرائی گئی رقم یا مالی اثاثوں کو ناجائز قرار دے دیا گیا ہے۔ حکومتی حلقوں کے مطابق ٹیکس چھپانے کا بھی یہ ایک ذریعہ ہے۔
اسی قانون کے متعارف کرنے کے ایام میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بڑی مالیت کے نوٹوں کی منسوخی سے بھی حکومت نے چھپی ہوئی اربوں روپوں کی دولت کو بازیاب کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ حکومت کے حامیوں کے مطابق مودی سرکار نے ’بلیک منی‘ کے حامل افراد پر اس عمل سے کاری ضری لگائی ہے۔ ان نوٹوں کی منسوخی کے بعد سے بینکوں سے کی جانے والی ٹرانزیکشن میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔