بھارت میں پانی سے بجلی کی سالانہ پیداوار میں واضح کمی
7 اپریل 2024بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ اڑتیس برسوں میں ملک میں ہائیڈرو پاور یا پانی سے بجلی کی پیداوار میں سب سے زیادہ کمی 31 مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ہوئی۔ یہ نتیجہ خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے ان اعداد و شمار کے ایک تجزیے کے بعد سامنے آیا ہے، جن کے مطابق گزشتہ ماہ کے اختتام پر مکمل ہونے والے مالی سال میں بھارت میں پن بجلی کی پیداوار میں 16.3 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس دوران اس جنوبی ایشیائی ملک میں بارشوں کے نظام میں بے ترتیبی اور توانائی کی مانگ میں اضافے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کوئلے پر انحصار کا بڑھتا ہوا رجحان بھی دیکھا گیا۔
بھارت کے وفاقی گرڈ ریگولیٹر 'گرڈ انڈیا‘ کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں بجلی کی پیداوار میں پن بجلی کا حصہ کم ہو کر 8.3 فیصد ہو گیا۔
ملک میں بارشوں اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد پچھلے مالی سال کے دوران بھارت میں پانی سے صرف 146 بلین کلو واٹ گھنٹے بجلی بنائی جا سکی، جو گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہائیڈرو پاور کی کم ترین پیداوار تھی۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں بجلی کی پیداوار میں پن بجلی کے تناسب میں بتدریج کمی ہوئی ہے جبکہ دیگر ذرائع، مثلاً کوئلے، شمسی توانائی اور ہوا سے توانائی کے حصول میں اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری ڈیٹا سے یہ پتہ بھی چلا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بھارت میں بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید ذرائع سے تیار کی گئی بجلی کے تناسب میں بھی کمی آئی۔ ایسا 2015ء میں پیرس میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے عزم کے اظہار کے بعد سے پہلی بار ہوا ہے۔
ان اعداد و شمار کے تجزیے کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بھارت میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا 11.7 فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا گیا۔ اس کے مقابلے میں 31 مارچ 2022ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران یہی تناسب 11.8 فیصد رہا تھا۔
م ا / م م (روئٹرز)