بھارت میں فضائی سفر کی صنعت مشکلات کا شکار
12 جون 2012دس سال سے بھی کم عرصہ قبل بھارت میں فضائی سفر کی صنعت کو اپنے لیے ترقی کے بے تحاشا امکانات نظر آ رہے تھے۔ اب اس انڈسٹری کو اتنے مسائل کا سامنا ہے کہ ماہرین کی رائے میں اسے ہوا بازی کی اصطلاح میں ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑ سکتی ہے۔
بھارت میں ہوابازی کے شعبے کی موجودہ حالت کے بارے میں نئی دہلی سے جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ بھارت میں قومی سطح پر ایوی ایشن کی کوئی پالیسی موجود ہی نہیں ہے۔
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مسائل کی مختلف وجوہات ہیں۔ ان میں سے بڑی وجوہات بہت زیادہ ٹیکس، بنیادی ڈھانچے کی خراب صورت حال اور ایئر لائنز کے بہت خراب کارکردگی والے انتطامی ادارے ہیں۔
ہوابازی کے بھارتی وزیر اجیت سنگھ نے ابھی حال ہی میں ملکی پارلیمان کو اس شعبے کی خراب صورت حال سے آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سال مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران سرکاری فضائی کمپنی ایئر انڈیا اور پانچ نجی ایئر لائنز کے مالی خسارے کا اندازہ دو بلین ڈالر تک پہنچ جانے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
ایئر انڈیا کے ذمے قرضوں کی مالیت 675 بلین روپے سے بھی زیادہ یا 12.3 بلین ڈالر کے قریب بنتی ہے۔ اس خسارے میں ایئر انڈیا کے کئی پائلٹوں کی اس ہڑتال کی وجہ سے مزید اضافہ ہو رہا ہے جس کو تقریبا ایک مہینہ ہو چکا ہے۔
کنگ فشر ایئر لائنز اپنی تجارتی پروازوں کے لحاظ سے پچھلے سال تک بھارت میں ایئر انڈیا کے بعد دوسری سب سے بڑی فضائی کمپنی تھی۔ اب فضائی سفر کی بھارتی مارکیٹ میں اس کا حصہ سب سے کم ہے۔ اس کمپنی نے اپنی تمام بین الاقوامی پروازیں گزشتہ برس بند کر دی تھیں۔ اس ایئر لائن کو اگر فوری طور پر بہت زیادہ فنڈز نہ ملے تو وہ دیوالیہ ہو جائے گی۔
ممبئی میں قائم ایک کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ICRA نے کچھ عرصہ پہلے بھارت میں فضائی سفر سے متعلق اپنی ایک رپورٹ بھی جاری کی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2006ء سے لے کر 2011ء تک کے عرصے میں بھارت میں فضائی مسافروں کی تعداد میں سالانہ 12 سے لے کر 17 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ اس کے باوجود اس ملک میں مجموعی آبادی کا صرف تین فیصد حصہ ہوائی سفر کرتا ہے۔ اس ریٹنگ ایجنسی کے مطابق انڈین ایوی ایشن مارکیٹ میں ترقی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ لیکن وہاں 2005ء میں کئی پرائیویٹ اداروں کے مارکیٹ میں آ جانے کے بعد سے متعدد شعبوں میں کافی خرابیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ شروع میں کاروباری مقابلہ بازی کی وجہ سے مسافروں کو فائدے بھی پہنچے لیکن اب حالات کافی خراب ہو چکے ہیں۔
فضائی سفر کی بین الاقوامی تنظیم IATA کے ڈائریکٹر جنرل ٹونی ٹیلر کا کہنا ہے کہ داخلی وجوہات کے ساتھ ساتھ بھارت میں ہوا بازی کی صنعت پر دو بڑے بیرونی عوامل نے بھی برے اثرات مرتب کیے۔ یہ وجوہات عالمی اقتصادی بحران اور تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ تھیں۔ ایاٹا کے سربراہ کے مطابق مسافروں کو کم قیمت تجارتی پروازوں کی سہولت مہیا کرنے والی صرف ایک بھارتی کمپنی ایسی ہے جسے کسی قسم کے مالی مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ اس بھارتی ایئر لائن کا نام انڈیگو Indigo ہے۔
کئی ماہرین کی رائے میں بھارت مین شہری ہوا بازی کی صنعت کی خراب صورت حال میں بہتری کا ایک اچھا راستہ اس شعبے میں کی جانے والی نئی سرمایہ کاری ہے۔ ایاٹا کے سربراہ ٹونی ٹیلر کا بھی یہی خیال ہے کہ بھارت کی ایئر لائن انڈسٹری میں غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اس بارے میں بہت سے ماہرین سب سے زیادہ زور اس بات پر دیتے ہیں کہ بھارت میں بلا تاخیر ایک نیشنل ایوی ایشن پالیسی تشکیل دی جانی چاہیے۔
ij / km / dpa