بھارت میں دہلی ممبئی ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کا افتتاح
12 فروری 2023نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ شاہراہ بھارت کی طویل ترین تیز رفتار ہائی وے ہو گی اور اسی لیے اسے ایکسپریس وے کا نام دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل پر پر مجموعی طور پر 13 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔
ہیلی کاپٹر تیار کرنے والی سب سے بڑی بھارتی فیکٹری کا افتتاح
اس کی مدد سے ملک کے آبادی کے لحاظ سے دو سب سے بڑے شہروں، قومی دارالحکومت نئی دہلی اور ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے مابین زمینی راستے سے سفر کا 24 گھنٹے کا موجودہ دورانیہ نصف ہو کر 12 گھنٹے رہ جائے گا۔
اپنی تکمیل کے بعد یہ ایکسپریس وے مجموعی طور پر 1386 کلومیٹر یا 861 میل طویل ہو گی اور یہ چار لین پر مشتمل ایک تیز رفتار زمینی رابطہ ہو گی۔
بنیادی ڈھانچے کی بہتری کی ٹھوس کوششیں
آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بھارت اپنے ہاں بنیادی ڈھانچے کو اس حد تک ترقی دینے کی ٹھوس کوششیں کر رہا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے جغرافیائی اور سیاسی حریف ہمسایہ ملک چین اور اپنے درمیان اس شعبے میں پائے جانے والے فرق کو ختم کر سکے۔
بھارت ایک ایسی بڑی معیشت بھی ہے، جو عالمی تقابل میں انتہائی تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے۔ تاہم اس کا زیادہ تر بنیادی ڈھانچہ ابھی تک بہت پرانا ہے اور دہلی ممبئی ایکسپریس وے جیسے خطیر لاگت والے قومی منصوبے اسی انفراسٹرکچر کو ماڈرن بنانے کی حکمت عملی کا نتیجہ ہیں۔
طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟
پہلا مرحلہ کہاں سے کہاں تک؟
دہلی ممبئی ایکسپریس وے کے جس پہلے مرحلے کا اتوار 12 فروری کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے افتتاح کیا، وہ اس منصوبے کا نئی دہلی کو ریاست راجستھان کے سیاحتی شہر جےپور کے ساتھ جوڑنے والا حصہ ہے، جو 246 کلومیٹر طویل ہے۔
گجرات فسادات اور مودی: بھارت میں دستاویزی فلم پر پابندی
اس موقع پر وزیر اعظم مودی نے کہا، ''یہ منصوبہ ترقی کرتے ہوئے بھارت کی نشان دہی کرتا ہے۔ ریلوے نظام، ہائی ویز،سب ویز اور ہوائی اڈوں میں سرمایہ کاری کے ایسے منصوبے بھارت کی اقتصادی ترقی کو مزید تیز رفتار بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھارت میں مزید سرمایہ کاری کی دعوت دینے اور اندرون ملک روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔‘‘
بھارت میں، جو ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے، وزیر اعظم مودی آئندہ چند ماہ کے دوران کم از کم ایک درجن ایسے بڑے منصوبوں کا افتتاح کریں گے، جو سب کے سب ریلوے، ہائی ویز، ایکسپرس ویز اور بندرگاہوں سے متعلق ہوں گے۔
م م / ش ر (اے ایف پی)