اسے اور زور سے مارو، بچے کو تھپڑ مروانے کے واقعے پر غم وغصہ
26 اگست 2023انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ 2014ء میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارت کی بڑی مسلم اقلیت کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
جمعرات 24 اگست کو پیش آنے والے اس واقعے کی فوٹیج میں ریاست اتر پردیش کے ایک نجی اسکول کی ٹیچر کو اپنے طالب علموں کو اسی کلاس کے ایک سات سالہ بچے کو مارنے کی ہدایت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں یہ ٹیچر کہتے ہوئے سنائی دیتی ہیں، ''تم اسے اتنے ہلکے سے کیوں مار رہے ہو؟ اسے زور سے مارو۔‘‘ اور یہ کہ ''اسے کمر پر مارو۔‘‘
علاقائی پولیس سپریٹنڈنٹ ستیہ نارائن پرجاپت نے کہا ہے کہ اس فوٹیج کی تصدیق ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا، ''اس ٹیچر کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔‘‘
علاقائی مجسٹریٹ نے ایک الگ ویڈیو بیان میں کہا کہ متاثرہ بچے کے والد نے مظفر نگر ضلع کی پولیس میں ایک مقدمہ درج کرایا ہے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔
اس افسوسناک ویڈیو نے آن لائن بڑے پیمانے پر لوگوں میں غم و غصہ پیدا کیا ہے۔ بھارت کے حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ہندو اکثریتی ملک میں مذہبی عدم رواداری کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے بی جے پی کو''معصوم بچوں کے ذہنوں میں امتیازی سلوک کا زہر بونے اور اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرنے‘‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ایک استاد ملک کے لیے اس سے بدتر کچھ نہیں کر سکتا: ''یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے پھیلایا ہے جس نے ہندوستان کے ہر کونے میں آگ لگا دی ہے۔‘‘
بھارتی ریاست اتر پردیش میں 2017ء سے بی جے پی کی حکومت ہے جب یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا تھا، جو ایک کٹر قوم پرست ہندو ہیں اور جنہیں مودی کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
انہی کے دور حکومت میں ہندو ہجوم کی جانب سے گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی دیگر نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کیا گیا جس نے اس ریاست کی مسلم آبادی میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی)