بودرم کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی
22 اکتوبر 2018ترک ساحلی محافظین نے بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی ساحل سے صرف پچاس میٹر کی دوری پر ہی ڈوب گئی۔ اس دوران سترہ افراد کو امدادی کارروائیوں کے دوران بچا لیا گیا جبکہ تین افراد تیرتے ہوئے خشکی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ بعد ازاں ان میں سے دو تارکین وطن ہسپتال میں ہلاک ہو گئے۔
ترک حکام کی جانب سے جاری کی جانے والی ان تفصیلات میں تارکین وطن کی شناخت واضح نہیں کی گئی ہے۔ کوسٹ گارڈ نے مزید بتایا کہ ممکنہ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام بدستور جاری ہے۔ اس بیان میں حادثے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئی ہیں۔
ترکی یورپ جانے کے خواہش مند افراد کا ایک مرکز ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا سے یورپی سرزمین پر قدم رکھنے کے لے زیادہ تر افراد ترک ساحلوں سے یونانی جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کم کرنے کے لیے 2016ء میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے بعد ترکی کے ذریعے یورپی یونین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم اب بھی کچھ مہاجرین اس راستے کا استعمال کرتے ملتے ہیں۔
دوسری جانب بحیرہ روم کے راستے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2015ء یہ تعداد دس لاکھ سے کچھ زیادہ تھی، جو 2016ء میں تقریباً پونے چار لاکھ رہی جبکہ 2017ء میں بحیرہ روم پار کر کے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد کم ہو کر ایک لاکھ بہتر ہزار کے لگ بھگ رہی۔