بنیادی جرمن قانون کی وضاحت، ویڈیوز کے ذریعے
23 مئی 2017اپریل میں جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نےجرمنی کے مرکزی ثقافتی دھارے سے متعلق ایک بیان دیا، جس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی۔ جرمنی میں رہنے کے لیے کیا کچھ ضروری ہے؟ کون سے ضابطے اور اقدار وفاقی جمہوریہ جرمنی میں مل جل کر زندگی گزارنے کی وضاحت کرتے ہیں۔ ان تمام سوالات کے جوابات بنیادی جرمن قانون میں موجود ہیں۔
تیئس مئی کو اس قانون کے نفاذ کو 68 برس ہو گئے۔ انسانی وقار کی کسی بھی حالت میں نفی نہیں کی جا سکتی۔
قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ مردوں اور خواتین کے حقوق برابر ہیں۔ تاہم عام زندگی میں حقیقت اکثر اس سے کچھ مختلف دکھائی دیتی ہے۔
جرمنی میں مذہبی آزادی ہے اور ریاست کا کوئی بھی مذہب نہیں ہے۔ مذہب پر بغیر کسی بھی رکاوٹ کے عمل کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی شہری کا کوئی عقیدہ ہو۔ تاہم مذہبی آزادی کی حدود بھی ہیں۔
جرمنی میں آزادی اظہار کی ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے قتل عام یعنی ہولوکاسٹ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ کسی کی بے عزتی کرنے، نفرت انگیزی کے مرتکب یا جھوٹ بولنے والوں کے خلاف بنیادی جرمن قانون کی رو سے کارروائی کی جا سکتی ہے۔
جرمن والدین کے گھر پیدا ہونے والا ہر بچہ خود بخود جرمن شہری ہوتا ہے۔ تاہم جس کے والدین جرمن نہ ہوں، تو وہ بھی مخصوص شرائط کے تحت جرمن شہریت حاصل کر سکتا ہے۔ اس بارے میں تمام تفصیلات بنیادی قانون کی شق نمبر 116 میں درج ہیں۔
جرمنی میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ جرمن بنیادی قانون کے تحت سربراہ حکومت یعنی چانسلر کسی وزیر کو نامزد تو کر سکتا ہے تاہم کسی جج کو برطرف نہیں کر سکتا۔ بنیادی قانون ہی ریاست سے لے کر سربراہ مملکت، پارلیمان اور حتیٰ کہ آئینی عدالت تک کے اختیارات کا تعین کرتا ہے۔ حکومت کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات بھی بنیادی قانون کی شقوں سے متصادم نہیں ہو سکتیں۔
وفاقی جرمنی ایک جمہوریت اور جمہوری معاشرہ ہے۔