بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی ملک گیر ہڑتال شروع
27 اکتوبر 2013بنگلہ دیش کے مختلف شہروں اور قصبوں سے وزیراعظم حسینہ واجد کی سیاسی پارٹی کے ورکروں اور پولیس کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے ہڑتالیوں کی جھڑپوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ مختلف پُر تشدد واقعات میں کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ہڑتال سے ایک روز قبل ہونے والے خونی دنگوں میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ آج اتوار کے روز ہونے والی ہلاکتوں کے علاوہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
آج فرید پور ضلع میں پولیس اور اپوزیشن کے ہڑتالیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا ایک ورکر سکیورٹی اہلکاروں کی گولی کا نشانہ بنا۔ حکمران جماعت عوامی لیگ اور مذہبی جماعت جماعت اسلامی کے دو دو حامیوں کی ہلاکتوں کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ اور دوسرے بڑے شہروں میں کاروبار زندگی مکمل طور پر معطل ہے اور تعلیمی ادارے اور بازار بند ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی انتہائی معمولی ہے۔ اتوار سے شروع ہونے والی ہڑتال منگل کی آدھی رات کو ختم ہو گی۔ ڈھاکہ میں خاص طور پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ حسینہ واجد اور خالدہ ضیاء کے درمیان بات چیت کی ناکامی کے بعد کیا گیا۔ دونوں لیڈروں کے درمیان چالیس منٹ تک ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی۔ اس میں موجودہ وزیراعظم نے سابق وزیراعظم سے ہڑتال منسوخ کروانے کی جو کوششیں کیں، وہ ناکامی سے ہمکنار ہوئیں۔ دونوں لیڈروں کے درمیان گزشتہ ایک دہائی میں یہ پہلا رابطہ تھا، جس میں براہ راست گفتگو کی گئی تھی۔ خالدہ ضیاء نے جمعے کے روز موجودہ حکومت کو انتخابات سے تین ماہ قبل سبکدوش نہ ہونے پر غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے ہڑتال نئے انتخابات کے سلسلے میں نگران حکومت کے قیام سے جڑی ہے۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ پندرہ برسوں سے الیکشن نگران حکومتوں کے تحت کروائے جا رہے تھے، اب اُس روایت کو سپریم کورٹ نے دستور کے منافی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کر رہی ہیں۔ انہوں نے نگران حکومت کے قیام کے سلسلے کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ الیکشن کا بائیکاٹ کر دیں گی۔
حسینہ واجد حکومت نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے تجویز کیا کہ تمام پارٹیوں پر مشتمل ایک حکومت قائم کی جا سکتی ہے۔ اپوزیشن اگلے برس کے عام انتخابات کی نگرانی غیرجانبدار حکومت کے تحت کروانے کے علاوہ موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد کے انتخابات سے تین ماہ قبل مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کر رہی ہیں۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات اگلے سال جنوری میں ہوں گے۔