بنگلہ دیش: فیکٹری کمپلیکس کا سانحہ، امدادی عمل جاری اور مالکان کی گرفتاریاں
28 اپریل 2013دارالحکومت ڈھاکا کے نواحی علاقے ساور میں واقع فیکٹری کمپلیکس کے افسوسناک حادثے کے تیسرے روز متعدد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں تینوں فیکٹریوں کے مالکان اور دو انجینئرز بھی شامل ہیں ۔ ان انجینئرز نے اس منہدم ہونے والی 8 منزلہ عمارت کے نقشے کی منظوری دی تھی۔
ریسکیو ورکرز بدقسمت عمارت کے ملبے کو ہٹانے کا کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تین دن سے تھکے ہارے یہ امدادی کارکن ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ہفتے کے روز بھی ملبے سے 29 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ کنکریٹ اور سریے کے بوجھ تلے دبے بہت سے انسانوں کے کراہنے اور مدد کے لیے پکارنے کی آوزیں صاف سن سکتے ہیں لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ یہ آوزیں کمزور پڑتی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر مبارک الرحمان ڈائریکٹر فائر سروسز کا کہنا ہے کہ ملبے تلے بہت سی لاشیں موجود ہیں لیکن ان کی اولین ترجیح ایسے انسانوں کی تلاش ہے جو اب بھی زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ملبے تلے ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ایک دوسرے سے باتیں اور ان کی نحیف ہوتی آوازیں صاف سنی جاسکتی ہیں۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ہدایت پر کارروائی کرتے ہوئے مقامی پولیس نے رانا پلازا کے تینوں مالکان اور ان دوانجیئرز کو بھی حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے اس آٹھ منزلہ فیکٹری کمپلیکس کے نقشے کی منظوری دی تھی۔ اس سے پہلے شیخ حسینہ واجد کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ڈھاکا پولیس کے ترجمان مسعود الرحمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک فیکٹری کے مالکان بذل الصّمد اور محمود الرحمان تپاش کو جمعے کی رات اور دو فیکٹریوں کے مالک امین الاسلام کو ہفتے کے روز حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان گرفتار افراد کو ابتدائی طور پر غفلت کے باعث ہونے والے ہلاکتوں کے موجب بننے کے الزامات کا سامنا ہے۔
ڈھاکا سے باہر ساور کے علاقے میں قائم اس کمپلیکس میں ملبوسات تیار کرنے کی 5 فیکٹریاں کام کر رہی تھیں۔ اب تک کی کارروائی کے بعد تین فیکٹریوں کے مالکان گرفتار ہوچکے ہیں پولیس دیگر دو فیکٹریوں کے مالکان کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ رانا پلازا کا مالک سہیل رانا حادثے کے بعد سے روپوش ہے۔
(zb/ah(AFP