بنگلہ دیش: حسینہ شیخ نے وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا
12 جنوری 2014دارالحکومت ڈھاکا میں بنگلہ دیشی صدر عبدالحمید نے عوامی لیگ کی رہنما حسینہ شیخ سے وزارتِ عُظمیٰ کے منصب کا حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب صدر کی رہائش گاہ پر اتوار کی سہ پہر میں منعقد کی گئی۔ وزیر اعظم کے حلف اٹھانے کے بعد 48 رکنی کابینہ نے بھی حلف اٹھایا۔ حسینہ شیخ کی سیاسی جماعت کو پانچ جنوری کے الیکشن کے بعد معرض وجود میں آنے والی پارلیمان میں 80 فیصد نشستیں حاصل ہیں۔ اِن انتخابات کو بنگلہ دیش کی تاریخ کے خونی الیکشن کہا گیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب کے موقع پر دارالحکومت ڈھاکا میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔
حسینہ شیخ کی بڑی مخالف سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ بیگم خالدہ ضیا نے نئی حکومت کی تشکیل پر کہا ہے کہ حسینہ شیخ کی نئی حکومت غیرقانونی ہے۔ دو مرتبہ وزیراعظم رہنے والی خالدہ ضیا نے عوامی لیگ کی موجودہ حکومت کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی نمائندگی اور حمایت سے محروم ہے۔ پانچ جنوری کے انتخابات کا 21 اپوزیشن جماعتوں نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قیادت میں بائیکاٹ کیا تھا۔
بنگلہ دیش کی سیاست پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد پانچ جنوری کے انتخابات میں صرف آدھی سیٹوں پر ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا تھا اور بقیہ پر حکومتی جماعت عوامی لیگ اور اُس کے حلیفوں نے بلا مقابلہ کامیابی حاصل کی تھی اور یہ انتخابی عمل ایک طرح سے نامکمل ہے۔ ان انتخابات کی شفافیت پر شک اور مکمل عوامی تائید حاصل نہ ہونے پر بین الاقوامی برادری بھی انگلیاں اٹھا رہی ہے۔ اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہوا ہے اور اگر حکومت مخالف احتجاج ومظاہروں میں شدت پیدا ہوتی ہے تو اِس سے حسینہ شیخ حکومت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے اور اِس تناظر میں خیال کیا جا رہا ہے کہ حسینہ شیخ اگلے مہینوں میں نئے انتخابات کا اعلان کر سکتی ہیں۔
ہفتہ کے روز بنگلہ دیشی حکومت نے اہم اپوزیشن رہنما بیگم خالدہ ضیا کو دو ہفتے گھر پر نظربند رکھنے کے بعد رہا کر دیا تھا۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ورکروں کا خیال ہے کہ حکومت الیکشن سے قبل اور بعد میں اُن کی لیڈر کو صرف اِس لیے گھر پر نظربند کیے ہوئے تھی تاکہ وہ کسی بڑی حکومت مخالف ریلی کی قیادت نہ کر سکیں۔ اپوزیشن پارٹی کے ترجمان کے مطابق خالدہ ضیا نے نظر بندی ختم ہونے کے بعد ہفتے کے روز چینی سفیر سے ملاقات کی۔ بعد میں وہ 27 دسمبر کے بعد پہلی مرتبہ اپنی سیاسی جماعت کے دفتر پہنچیں۔ پارٹی کے ایک سینیئر لیڈر عثمان فاروق کا کہنا ہے کہ ابھی بہت سارے سیاسی قیدی جیلوں میں ہیں اور بیگم خالدہ ضیا کی رہائی کو سردست مثبت اقدام نہیں قرار دیا جا سکتا۔