بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے سرکردہ رہنما گرفتار
10 اکتوبر 2017بنگلہ دیشی پولیس نے پیر نو اکتوبر اور اور منگل کی درمیانی شب مختلف مقامات پر چھاپے مارتے ہوئے ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند پارٹی جماعت اسلامی کے متعدد سرکردہ رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ڈھاکا کے شمالی علاقے اُتارا میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے نو اراکین کو گرفتار کیا ہے، جن میں جماعت اسلامی کے امیر مقبول احمد، نائب امیر شفیق الرحمان اور سابق رکن پارلیمان غلام پرور بھی شامل ہیں۔
ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر شیخ نظم العالم نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہمیں خفیہ ذریعے سے اطلاع ملی کہ یہ افراد اُتارا کے سیکٹر نمبر چھ کے ایک مکان میں ایک خفیہ ملاقات کر رہے ہیں۔ ہمیں چھاپے کے دوران اس جگہ سے کچھ کاغذات بھی ملے ہیں۔‘‘ نظم العالم نے یہ تو نہیں بتایا کہ ان رہنماؤں کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا، ’’ان میں سے زیادہ تر مختلف جرائم میں پولیس کو مطلوب تھے اور مفرور تھے۔‘‘
بنگلہ دیش کے سب سے بڑے اخبار ’پروتھوم الو‘‘ کے مطابق جماعت اسلامی کے ان رہنماؤں کو سبوتاژ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ گرفتاریاں ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہیں جب بنگلہ دیشی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ یہ کریک ڈاؤن میانمار سے جانیں بچا کر بنگلہ دیش پناہ کے لیے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بنگلہ دیشی حکومت کے سلوک کے سبب وہاں ہونے والے مظاہروں کے بعد شروع کیا گیا۔
اس سے قبل پیر نو اکتوبر کو بنگلہ دیشی عدالت نے ملک کی مرکزی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔ انہیں 2015ء میں پیش آنے والے ایک واقعے کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہونا تھا جس میں ایک بس کو آگ لگائے جانے کے سبب آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ عدالت میں پیش نہ ہونے کے سبب ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
اعلیٰ بنگلہ دیشی عدالت نے سن 2013 میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ اس کا چارٹر ملک کے سیکولر دستور کے منافی ہے۔