بن لادن کے سابق محافظ کی جرمنی بدری کا معاملہ پھر عدالت میں
16 جولائی 2018اسامہ بن لادن کے سمیع اے نامی اس سابق باڈی گارڈ کی ملک بدری روکنے کے عدالتی فیصلے کے باوجود اُسے دو روز قبل اُس کےآبائی وطن تیونس بھیج دیا گیا تھا۔
تیونس پہنچنے پر سمیع اے کو تیونسی حکومت نے حراست میں لے لیا تھا۔
ایک جرمن عدالت نے بیالیس سالہ سمیع اے کو تیونس بھیجے جانے کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تیونس کی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کرائی گئی سفارتی یقین دہانی ناکافی ہے کہ سمیع اے پر وہاں تشدد نہیں کیا جائے گا۔
مغربی جرمن شہر گیلزن کرشن کی عدالت نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اسامہ بن لادن کے سابق محافظ کی ملک بدری غیر قانونی ہے اور اسے لازمی طور پر تبدیل کیا جانا چاہیے۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی صوبائی وزارت مہاجرت اور بوخم شہر کی انتظامیہ آج بروز پیر سمیع اے کی ملک بدری کو خلاف قانون قرار دینے کے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا،’’ ہم سیاست دانوں کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور یہی اسٹیٹ گورنمنٹ نے کیا۔‘‘
اس کیس پر اپیل کا فیصلہ اعلی درجے کی ایک انتظامی عدالت کرے گی۔
سمیع اے پہلی مرتبہ بطور طالب علم سن انیس سو ستانوے میں جرمنی آئے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ انیس سو ننانوے تا سن دو ہزار افغانستان میں واقع ایک عسکری تریبتی کیمپ میں رہے، انہوں نے وہاں تربیت حاصل کی اور اس دوران اسامہ بن لادن کے ایک محافظ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ سمیع ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران وہ پاکستانی شہر کراچی اور پشاور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی