بلغاریہ میں اسرائیلی سیاحوں پر حملے میں چھ ہلاک، متعدد زخمی
19 جولائی 2012اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے ’ایران کی طرف سے کی گئی‘ دہشت گردی کی ایک کارروائی قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل کا عندیہ دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کے حوالے سے تمام تر اشارے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اس کے پیچھے طور پر ایران کا ہاتھ ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا۔
بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سے چار سو کلو میٹر دور مغرب میں واقع بُرگاس نامی شہر کے ہوائی اڈے کی پارکنگ میں ہوئے اس حملے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ زخمیوں میں سے اکتیس اسرائیلی ہیں جبکہ ہلاک شدگان کی شناخت کا کام ابھی جاری ہے۔
خبر رساں ادارےاے پی نے بتایا ہے کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیل سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاح ایک پرواز سے وہاں پہنچنے کے بعد بس میں سوار ہو رہے تھے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق دھماکے کی جگہ سے دھواں اڑ رہا تھا اور پارکنگ میں آس پاس گاڑیوں اور دیگر بسوں کو بھی نقصان پہنچا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ لیبرمن نے بلغاریہ کے اپنے ہم منصب سے گفتگو کے بعد صحافیوں کو بتایا ہے بم بس میں پہلے سے نصب تھا۔ ابتدائی طور پر اسرائیلی حکام نے کہا تھا کہ اس حملے میں سات افراد کے مارے جانے کی خبریں موصول ہو رہی تھیں تاہم بدھ کی شب بلغاریہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہلاک شدگان کی تعداد چھ ہے جبکہ بتیس افراد زخمی ہوئے۔ تین زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ایک چارٹرڈ طیارہ تل ابیب سے 154 مسافروں کو لے کر بدھ کی شام چار بج کر 45 منٹ پر بُرگاس کے ہوائی اڈے پہنچا تھا جبکہ یہ حملہ اس کے ٹھیک چالیس منٹ بعد کیا گیا۔ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیلی باشندوں کو ان کے ملک سے باہر اکثر ہی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ بدھ کو بُرگاس میں ہوا یہ حملہ ایسے دن ہوا ہے، جب ٹھیک اٹھارہ برس قبل ارجنٹائن میں یہودیوں کی ایک کمیونٹی پر ہوئے حملے کے نتیجے میں 85 افراد مارے گئے تھے۔
ng/ab (AFP,AP)