1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغداد میں بم دھماکے، 24 افراد ہلاک

زبیر بشیر20 نومبر 2013

عراق میں آج ہونے والے متعدد سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ دھماکے دارالحکومت بغداد کے مضافات میں شیعہ آبادی والے علاقوں میں ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ALN2
تصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یکے بعد دیگرے ہونے والے ان سات بم دھماکوں میں سے چھ کار بم دھماکے تھے۔ آج بدھ کے روز ہونے والے یہ بم حملے پُر رونق علاقوں میں تجارتی مراکز کے قریب ہوئے۔

شعیہ آبادی والے علاقے الصدریہ کے قریب ہونے والے حملے میں چار افراد ہلاک اور چودہ زخمی ہوئے، اسی طرح الکرادہ میں ہونے حملے میں تین افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے۔

ان بم دھماکوں کے بعد عراقی دارالحکومت کے اکثر علاقوں کو دھوئیں کی دبیز تہہ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے ہر طرف دوڑتی ایمبولینسز کے سائرنوں کی گونج میں کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ دھماکے کی وجہ سے تباہ ہونے والی عمارات اور گاڑیوں کا ملبہ اور ہلاک اور زخمی ہونے والوں کا خون اور اعضاء قیامت صغریٰ کا منظر پیش کر رہے تھے۔

Irak Arbil Bombenanschlag 2013
آج ہونے والے بم دھماکے مصروف تجارتی مراکز کے قریب ہوئےتصویر: Reuters

عراق گزشتہ کچھ مہینوں سے تشدد کی بد ترین لہر کا شکار ہے۔ ان واقعات کو گزشتہ پانچ سال میں ہونے والے سب سے زیادہ خونی واقعات کہا جا سکتا ہے۔

عراق کی شیعہ حکومت القاعدہ کی سرپرستی میں کام کرنے والے انتہا پسند سنی مسلمانوں کو ان واقعات کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔

اس سال کے آغاز سے ہی ہر ماہ سینکڑوں کی تعداد میں عراقی شہری اسی طرز کے حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ عراق میں بڑھتی ہوئی تشدد کی لہر سے یہ خطرہ پیدا ہو چکا ہے کہ کہیں سال 07-2006 والا پرتشدد دور واپس نہ لوٹ آئے، جب ایسے ہی پرتشدد مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہری مارے گئے تھے۔

Irak Arbil Bombenanschlag 2004
عراق گزشتہ کچھ مہینوں سے تشدد کی بد ترین لہر کا شکار ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ اتوار کو بھی عراق میں اسی طرح کے بم حملے ہوئے تھے، جن میں اکیس افراد مارے گئے تھے۔ سن 2008ء کے بعد سے عراق میں فرقہ ورانہ حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اکتوبر کے مہینے میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔ اقوام متحدہ نے عراق کے سیاسی قائدین سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں قیام امن کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں۔