1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغداد: سلسلہ وار بم دھماکے، 42 افراد ہلاک

Afsar Awan25 جون 2013

عراقی دارالحکومت بغداد اور اس کے گرد و نواح میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 42 تک پہنچ گئی ہے۔ پیر کی شام ہونے والے ان دھماکوں کے نتیجے میں درجنوں دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/18vL2
تصویر: Reuters

گزشتہ روز کے دھماکوں کے بعد عراق میں جاری خونریز تشدد اور دہشت گردی کے سلسلے میں رواں برس اپریل سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

عراق میں حالیہ دھماکے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب کئی ہزار شیعہ مسلمان عراق شہر کربلا میں جمع ہیں۔ یہ اجتماع شیعوں کے امامِ غائب کی نویں صدی میں ہونے والی پیدائش کے حوالے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر عراق میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

عراقی پولیس کے مطابق دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ پہلے دھماکے کے بعد زخمیوں کی مدد کے لیے وہاں جمع تھے
عراقی پولیس کے مطابق دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ پہلے دھماکے کے بعد زخمیوں کی مدد کے لیے وہاں جمع تھےتصویر: Reuters

پیر کی شب ہونے والے دھماکوں میں سے خونریز ترین بغداد کی شیعہ آبادی والے علاقے حسینیہ کے قریب ہونے والے دو بم دھماکے تھے جو ایک مارکیٹ کے قریب ایک منٹ سے کم وقفے کے دوران ہوئے۔ ان دھماکوں میں 10 افراد ہلاک جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوئے۔

عراقی پولیس کے مطابق دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ پہلے دھماکے کے بعد زخمیوں کی مدد کے لیے وہاں جمع تھے۔ حسینیہ کے ایک تاجر بسیم حازم کے مطابق وہ عشاء کی نماز کی تیاریوں میں تھے جب انہوں نے زوردار دھماکے کی آواز سنی۔ وہ دیگر افراد کے ساتھ دھماکے کے مقام پر پہنچے تو اس دوران دوسرا اور زیادہ طاقتور دھماکا ہوگیا۔

قبل ازیں پولیس کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ دو کار بم دھماکے بغداد کے مغربی علاقے جہاد میں ہوئے۔ چند منٹ کے وقفے سے ہونے والے ان دھماکوں میں نو افراد ہلاک جب کہ 21 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ الشرطہ الربیعہ کے علاقے میں دکانوں کے قریب ہونے والے ایک کار بم دھماکےمیں چار افراد ہلاک جب کہ نو زخمی ہوئے۔

دہشت گردی کے سلسلے میں رواں برس اپریل سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کر گئی ہے
دہشت گردی کے سلسلے میں رواں برس اپریل سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کر گئی ہےتصویر: Reuters

عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد مان ابراہیم کے مطابق القاعدہ سکیورٹی فورسز سے براہ راست تصادم سے بچتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے: ’’مارکیٹوں جیسے آسان اہداف کو نشانہ بنا کر القاعدہ یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ اب بھی متحرک ہے اور عراق میں کسی بھی مقام پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘

بغداد کی پولیس کے مطابق شیعہ آبادی الکرادہ کے قریب ایک سپر مارکیٹ میں ہونے والے کار بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک جب کہ 16 زخمی ہوئے۔ غروب آفتاب کے فوری بعد النهروان کے علاقے کی مارکیٹ میں بھی کار بم دھماکا ہوا جس میں چار شہری ہلاک جب کہ 15 دیگر زخمی ہوئے۔

نیو بغداد کے علاقے کی مارکیٹ میں ہونے والے کار بم دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق اسی علاقے میں چند منٹ کے وقفے سے ایک بس اسٹاپ کے قریب ہونے والے دوسرے دھماکے میں دو شہری ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوئے۔

aba/shs (AP)