بشار الاسد کی حمایت نے لبنان کو خطرے میں ڈال دیا ہے، حزب اللہ مخالفین
16 اکتوبر 2012حزب اللہ کی طرف سے شام میں 19 ماہ سے جاری بغاوت سے نمٹنے کے لیے حکومتی فورسز کی مدد کے لیے فوجی بھیجنے کی تردید کی جاتی ہے تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ رواں ماہ کے دوران ایسے بہت سے لوگوں کی عوامی نماز جنازہ منعقد کر چکی ہے جو ’جہاد‘ کے دوران ہلاک ہوئے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق یہ لوگ شامی سرزمین پر لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
حزب اللہ کے مخالف گروپوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام میں جاری بحران کا حصہ بننے سے لبنان کے اندر بھی ایک مرتبہ پھر فرقہ واریت پھوٹ سکتی ہے۔ لبنان 1975 سے 1990 کے درمیان مذہبی گروپوں کے مابین خانہ جنگی کا شکار رہ چکا ہے۔ مخالفین کے مطابق یہ اقدامات لبنان کو علاقائی تنازعے کی طرف بھی لے جا رہے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ گروپ دمشق میں اپنی حلیف حکومت کی مدد نہیں کر رہا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ حزب اللہ نے اسرائیل میں ایک جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا تھا۔ یہ اعلان اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔
لبنان کے ایک اخبار النھار کے ایک کالم نگار نبیل بو منصف کے مطابق نصراللہ کا خطاب تمام عرب دنیا اور لبنان میں ان کے مخالفین اور اسرائیل کے لیے جارحانہ تھا: ’’انہوں نے لبنان اور ہم سب کو طوفان کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔‘‘ بو منصف کے مطابق اس طرح کے اقدامات نہ صرف حزب اللہ کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں بلکہ یہ لبنان کے لیے بھی نقصان دہ ہیں کیونکہ اس سے ملک میں تفریق اور انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔
aba/ia (Reuters)