برٹش خاتون جہاز سے سمندر میں گرنے کے دس گھنٹے بعد بھی زندہ
20 اگست 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اپنے زندہ بچا لیے جانے کے بعد اس برطانوی خاتون سیاح نے بتایا کہ وہ بحیرہ آڈریا میں ایک کروز شپ پر تفریحی سفر پر تھی کہ اچانک جہاز کے عشرے سے نیچے سمندر میں گر گئی۔
اس نے بتایا کہ اس کی زندگی بچانے میں یوگا کی وجہ سے اس کی جسمانی فٹنس اور گانا گاتے رہنے نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس خاتون کو کھلے سمندر سے یورپی ملک کروشیا کی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے بچایا اور اسے کوئی چوٹ نہیں آئی تھی۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا کہ اس خاتون کا نام کے لانگ سٹاف ہے، جو ناروے کے ایک کروز شپ ’نارویجیئن سٹار‘ پر تفریحی سفر کے لیے سوار تھی کہ ہفتہ 18 اگست کی شام جہاز کے عشرے سے نیچے سمندر میں گر گئی تھی۔
زاغرب میں کروشیا کی وزارت داخلہ نے ملکی بحریہ کے افسروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کے لانگ سٹاف اس کروز شپ کی ساتویں منزل سے سمندر میں گری تھی لیکن یہ بات واضح نہیں کہ وہ کس وجہ سے یا کن حالات میں جہاز کے ساتویں عرشے سے بہت نیچے پانی میں جا گری تھی۔
اس خاتون کو قریب دس گھنٹے تک سمندر میں رہنے کے بعد اتوار 19 اگست کو مقامی وقت کے مطابق بعد دوپہر قریب ایک بجے کروآٹ بحریہ کے ایک جہاز نے بچایا اور اس وقت وہ اس جگہ سے صرف 1.3 کلومیٹر دور تھی، جہاں وہ سمندر میں گری تھی۔
اس واقعے کے بارے میں لانگ سٹاف نے بعد ازاں برطانیہ کے کثیر الاشاعت روزنامے ’سن‘ کو بتایا کہ وہ پانی میں مسلسل گانا گاتی رہی تھی تاکہ رات کے وقت سمندر میں ٹھنڈے پانی اور سردی کی وجہ سے اس کی ہمت جواب نہ دے جائے۔
کے لانگ سٹاف نے ’سن‘ کو بتایا، ’’میں باقاعدگی سے یوگا کرتی ہوں۔ مجھے خدشہ تھا کہ میرے پٹھے شل نہ ہو جائیں۔ اس لیے میں مسلسل آہستہ آہستہ تیرتی اور گانا گاتی رہی۔‘‘ 46 سالہ لانگ سٹاف نے مزید کہا، ’’کروشیا کی بحریہ کے جن ارکان نے مجھے بچایا، وہ بہت نفیس انسان تھے۔ میں بہت شکر گزار ہوں اور انتہائی خوش کہ میں زندہ ہوں۔‘‘
م م / ا ا / اے ایف پی، ڈی پی اے