برطانیہ کا دوسرا سب سے بڑا شہر برمنگھم دیوالیہ کیسے ہو گیا؟
20 ستمبر 2023قدامت پسند وزیر اعظم رشی سوناک حکومت کے مطابق اپوزیشن لیبر پارٹی کی قیادت میں سٹی کونسل نے اپنی ذمہ داریاں مناسب طریقے سے پوری نہیں کیں، جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اس شہر کے سالابہ بجٹ میں تقریباً ایک سو ملین یورو کا فرق پیدا ہو چکا ہے۔
برطانوی وزیر مائیکل گوو نے منگل کو کہا ہے کہ حکومتِ انگلینڈ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر کی روزمرہ کی کارروائیوں میں مداخلت کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ برمنگھم سٹی کونسل کا انتظام سنبھالنے کے لیے ایک کمشنر مقرر کریں گے۔
کیا ’برمنگھم‘ انتہا پسندوں کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے؟
برمنگھم سٹی انتظامیہ کو یورپ کی سب سے بڑی مقامی اتھارٹی قرار دیا جاتا ہے۔ ملکی وزیر برائے رہائش، ہاؤسنگ اور کمیونٹیز نے پارلیمان کو مزید بتایا، ''میں کونسل کے طرز حکمرانی، اسٹریٹجک فیصلہ سازی کی جانچ پڑتال اور اس کے مالیاتی نظم و نسق سے وابستہ تمام اختیارات کمشنر کو منتقل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہوں۔‘‘
قبل ازیں پانچ ستمبر کو برمنگھم نے ''سیکشن 114 نوٹس‘‘ کا اعلان کر دیا تھا، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ مقامی کونسل مالی مشکلات کا شکار ہے۔ برمنگھم انتظامیہ کو ایک عدالتی فیصلے کی وجہ سے اپنی خواتین ملازمین کو مساوی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسے بڑھتے ہوئے واجبات کا سامنا ہے۔
برطانوی معیشت میں تین سو سال کی بدترین گراوٹ
سیکشن 114 کا نوٹس اس وقت بھی جاری کیا جاتا ہے، جب مقامی اتھارٹی کو اپنے بجٹ میں توازن پیدا کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ملتا۔
یہ نوٹس جاری ہونے کے بعد تمام نئے اخراجات پر مؤثر طریقے سے پابندی عائد ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت حال میں صرف ضروری خدمات کے لیے رقم خرچ کی جا سکتی ہے۔
ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)