برطانوی شہزادہ چین کے دورے پر
2 مارچ 2015برطانوی ملکہ الیزابتھ دوم اور اُن کے شوہر پرنس فیلپ نے 1986ء میں چین کا دورہ کیا تھا۔ اُس کے بعد اس اشتراکی ملک کا پہلا دورہ اب شہزادہ ولیم کر رہے ہیں۔
سلطنت برطانیہ شہزادہ ولیم کا گرمجوشی سے استقبال شی جن پنگ نے کیا۔ اس موقع پر دونوں نے ایک پورا دن ساتھ گزارا۔ شہزادہ ولیم ایک ایسے وقت میں چین کے دورے پر پہنچے ہیں جب بیجنگ اور لندن کے مابین سابق برطانوی کالونی ہانک کانگ میں جمہوریت نواز مظاہروں سے متعلق سفارتی اختلافات پر طرفین سودے بازی کر چُکے ہیں۔
ان اختلافات کو ایک طرف رکھنے کا اشارہ اُس وقت ہی مل گیا تھا جب 32 سالہ شہزادہ ولیم کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش پر چینی لیڈر شی جن پنگ نے انہیں مبارکباد کا پیغام بھیجا تھا۔ شہزادہ ولیم کی رفیق حیات کیٹ اُن کے ساتھ چین کے دورے پر نہیں گئی ہیں۔ شی نے ایک بیان میں کہا، "برطانوی شاہی خاندان نہ صرف ملک کے اندر بلکہ پوری دنیا میں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے" ۔ شی جن پنگ اس سال خود بھی برطانیہ کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بیجنگ میں شاندار پیپلز ہال میں اپنے خطاب میں شہزادہ ولیم کا کہنا تھا، "یہ میری ایک دیرینہ خواہش تھی کہ میں چین کے دورے پر آؤں" ۔ شہزادہ ولیم چین کے کمرشل ہب یا تجارتی مرکز شنگھائی بھی جائیں گے جس کے بعد وہ عوامی جمہوریہ چین کے جنوب مغربی صوبے یوننان میں واقع نیشنل پارک، جہاں ہاتھی اور جنگلی شیر وغیرہ پائےجاتے ہیں، کا دورہ بھی کریں گے۔
برطانوی شہزادے کے چین کے اس دورے کو لندن کی بیجنگ کے ساتھ اعلیٰ سفارتی تعلقات میں بہتری کی ایک اہم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ لندن اقتصادی پاور ہاؤس کی حیثیت رکھنے والے ملک چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ کا آرزو مند ہے۔
پرنس ولیم کے والد چارلس اگرچہ ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کی وقت وہاں موجود تھے تاہم انہوں نے کبھی بھی چین کے مین لینڈ کا دورہ نہیں کیا۔
ماضی میں چارلس کی ایک ڈائری کے حوالے سے انکشاف ہوا تھا، جس میں انہوں نے 1997ء میں چینی لیڈروں کو "ہولناک پُرانے موم کے مجسمے" سے تشبیہ دی ہے۔ چارلس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ چینی لیڈروں کے برطانیہ کے دوروں کے دوران رسمی شاہی ضیافت کے وقت جان بوجھ کر کنارہ کش ہو جاتے تھے۔
پرنس ولیم اپنے تین روزہ دورے کے دوران بیجنگ اور شنگھائی کے علاوہ میانمار سے ملے ہوئے چین کے جنوب مغربی سرحدی علاقے کا دورہ بھی کریں گے۔ تاہم وہ ہانگ کانگ نہیں جائیں گے جسے برطانیہ نے 1997ء میں واپس چین کے حوالے کر دیا تھا۔