براعظم افریقہ کی ترقی سے جُڑے بھارتی مفادات
28 اکتوبر 2015وسطی افریقی ملک کیمرون پہلے ہی سے انتہا پسند گروپ بوکوحرام کے خلاف جنگ میں بھارت کا تعاون حاصل رکھے ہوئے ہے۔ اُدھر افریقی ملک ایتھوپیا بھارتی مالی امداد اور ٹیکنالوجی کی مدد سے شوگر پیدا کرنے والا ملک بن گیا ہے اوراس طرح وہاں روزگار کی ہزاروں آسامیاں پیدا ہوئی ہیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اس وقت افریقہ کے 40 سے زیادہ ممالک کے رہنما موجود ہیں۔ یہ جمعرات سے شروع ہونے والی اُس سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچے ہیں، جس میں اس بارے میں غور و خوض کیا جائے گا کہ بھارتی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کس طرح براعظم افریقہ کی ترقی کے لیے درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
نئی دہلی میں جمعرات کو سمٹ کے شروع ہونے سے پہلے ہی 54 افریقی ممالک کے وزرائے خارجہ اور تجارتی امور نے نئی دہلی میں ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے بھارت کے افریقی ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کے مُضمرات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
نئی دہلی کے انسٹیٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انیلیسس سے منسلک افریقی امور کی ایک ماہر روشیٹا بیری نے اس موقع پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’اس سے بھارت کی افریقہ کے ساتھ وابستگی کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔‘‘
روشیٹا بیری کے مطابق اس کے عوض بھارت افریقہ کے وسیع قدرتی وسائل میں اپنا حصہ چاہتا ہے۔ ساتھ ہی اُس کی کوشش ہے کہ وہ افریقی ممالک کو گلوبل پاور بننے کا اہل بنا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا ایک اہم مقصد براعظم افریقہ میں اپنے روایتی حریف مگر پڑوسی ملک چین کے بہت زیادہ اثرو و رسوخ پر کنٹرول رکھنا بھی ہے، ’’افریقہ میں چین کی موجودگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور میں نہیں سمجھتی کے ہم افریقہ میں بھارت کی مُداخلت کا چین کی مُداخلت سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔‘‘
روشیٹا بیری کے بقول محض چین ہی نہیں بلکہ افریقی قدرتی وسائل پر جھپٹنے والے ممالک میں جاپان، امریکا اور ملائیشیا، برازیل اور ترکی جیسے ترقی کی طرف گامزن ممالک بھی تیزی سے افریقہ کی طرف بڑھ رہے ہیں تاکہ وہاں موجود قدرتی وسائل سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھایا جا سکے۔
بھارت آنے والی افریقی درآمدات میں سب سے زیادہ معدنیات اور قدرتی وسائل جن میں خام تیل، کوئلہ، قیمتی پتھر، اور سونا شامل ہے جبکہ افریقی ممالک بھارت میں تیار ہونے والی ادویات، موٹر گاڑیاں اور پروسیسڈ پٹرولیم مصنوعات کی سب سے بڑی مارکیٹ ہیں اور ان شعبوں میں بھارتی تجارت عروج پر ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق 2000 ء سے اب تک بھارتی تجارت میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال اس کا حجم دوگنا ہو کر قریب 72 بلین ڈالر ہو گیا تھا۔
بھارت اور افریقی ممالک کے مابین قریبی تعلقات محض تجارتی شعبے میں نہیں ہیں بلکہ نئی دہلی حکومت افریقی ممالک کو کئی ملین ڈالر تعلیم کے شعبے اور انسانی امداد کی شکل میں فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بھارت کی طرف سے 25 ہزار افریقی طلبا کو بھارت آکر تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالر شپس دی گئی ہیں۔