بدعنوان افراد اور جرائم پیشہ گروہ ہو شیار رہیں، ڈوٹیرٹے
30 جون 2016روڈریگو ڈوٹیرٹے نے منیلا میں حلف برداری کے فوراً بعد اپنے وعدے کے عین مطابق ملک میں جرائم کے خلاف بھرپور اور سخت جنگ لڑنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول میں عوام سے بھرپور تعاون کی درخواست بھی کی۔ ڈوٹیرٹے نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو سزائے موت کو بحال کر دیا جائے گا اور ساتھ ہی پولیس کو اجازت دی جائے گی کہ وہ جرائم پیشہ افراد کو نشانہ بنا سکے۔ بدعنوان سرکاری اہلکاروں، غربت اور بے پناہ جرائم سے پریشان فلپائن کے عوام نے صدر کے ان منصوبوں پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اُن کے اِن بیانات پر حزب اختلاف کی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا موقف ہے کہ یہ آمرانہ طرز حکمرانی ہے۔
منیلا میں صدارتی محل میں ایک ہاتھ میں بائبل لے کر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے ایک مختصر سا خطاب کیا، جس میں انہوں نے حکام کو خبردار کیا کہ وہ بدعنوانی کو برداشت نہیں کریں گے۔ صدارتی محل میں اس عہدے کو قبول کرتے ہوئے اکہتّر سالہ ڈوٹیرٹے نے کہا،’’ملک کے لیڈروں اور عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوا ہے اور عوام شدت سے تبدیلی کے خواہاں ہیں۔‘‘
سابق صدر بینگنو آکینو کے دور میں اوسط سالاتہ ترقی کی شرح 6.3 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ ڈوٹیرٹے نے کہا ہے کہ وہ اپنی اقتصادی پالیسی کا اعلان فوری طور پر نہیں کریں گے۔ ڈوٹیرٹے اگلے چھ برس تک فلپائن کے صدر رہیں گے۔
روڈریگو ڈوٹیرٹے بائیس برسوں تک ملک کے جنوبی بندرگاہی شہر داواؤ کے میئر بھی رہ چکے ہبں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس علاقے میں 1998ء سے ڈیتھ اسکواڈز کی جانب سے 14 سو سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا، جن میں زیادہ تر منشیات کے اسمگلر، عادی، چھوٹے موٹے جرم کرنے والے افراد اور سڑکوں پر رہنے والے بچے شامل تھے۔ ڈوٹیرٹے اس قسم کی کسی بھی ہلاکت میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ روڈریگو ڈوٹیرٹے کے مزاج کے مطابق تقریب حلف برداری دیگر سابق صدور کے مقابلے میں انتہائی سادہ انداز میں منعقد کی گئی اور اس میں عمومی رسومات اور روایات کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا گیا۔