بحرانی صورتحال ، مصر کو امریکی ایف سولہ طیاروں کی ڈیلیوری ملتوی
25 جولائی 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ واشنگٹن حکومت کی طرف سے مصر کو ایف سولہ طیاروں کی ڈیلیوری روکنے کا فیصلہ درحقیقت ایک اشارہ ہے کہ وہ مصر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تحفظات رکھتی ہے۔ مصر میں تین جولائی کو صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سیاسی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔
اسلام پسند محمد مرسی کے حامی فوج کے خلاف تواتر سے مظاہروں کا اہتمام کر رہے ہیں جبکہ اس دوران اپوزیشن کے حامیوں سے ان کی جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد مارے جا چکے ہیں۔
اگرچہ امریکی حکام نے قاہرہ حکومت کو جنگی طیارے فراہم کرنے کے عمل کو ملتوی کر دیا ہے تاہم ابھی تک ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت مصر کو دی جانے والی امداد سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔
ابھی تک امریکا نے مرسی کی معزولی کو فوجی بغاوت بھی قرار نہیں دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ امریکا کی طرف سے مصر کو دی جانے والی فوجی امداد روکی جا سکتی ہے۔ امریکا مصر کو سالانہ بنیادوں پر 1.3 بلین ڈالر کی فوجی امداد مہیا کرتا ہے۔
1979ء میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد مصر ایسے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا تھا، جو امریکا سے بڑے پیمانے پر مالی امداد حاصل کرتے ہیں۔
پینٹا گون کے بقول امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے بدھ کے دن مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کو مطلع کر دیا ہے کہ وہاں کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں انہیں ایف سولہ طیارے فراہم نہیں کیے جائیں گے۔
پینٹاگون کے ترجمان جارج لٹل نے صحافیوں کو مزید بتایا، ’’ مصر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمیں یقین ہے کہ اس مخصوص وقت میں اسے طیارے فراہم کرنا کوئی مناسب اقدام نہیں ہوگا۔‘‘ قبل ازیں ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ محمد مرسی کی معزولی کے باوجود امریکا مصر کو ایف سولہ طیارے فراہم کرنے پر تیار ہے۔
دوسری طرف مصری فوج کے سربراہ نے ملک میں جاری بحرانی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ’تشدد اور دہشت گردی‘ کے خاتمے کے لیے انہیں مینڈیٹ دیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعے کے دن سڑکوں پر نکلیں اور ریلیوں کا انعقاد کریں، جو بقول السیسی یہ بات کی غمازی ہو گا کہ عوام ان کے ساتھ ہیں۔
السیسی نے مزید کہا کہ عوام عالمی برداری پر یہ ظاہر کر دے کہ وہ تشدد کے خلاف پر عزم ہیں۔ دوسری طرف اخوان المسلمون اور دیگر اسلام پسند جماعتوں نے فوجی سربراہ کی طرف سے دی گئی اس کال کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم لبرل حلقوں پر مشتمل اپوزیشن نے السیسی کی کال پر لبیک کا نعرہ بلند کیا ہے۔ انہوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ فوج کے لیے حمایت ظاہر کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگ سڑکوں پر نکلیں۔