1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باویریا میں مہاجرین کے متنازعہ ’عبوری مراکز‘ کا قیام

1 اگست 2018

جرمن ریاست باویریا مہاجرین کے لیے متنازعہ مراکز کا قیام آج بدھ کے روز سے عمل میں لا رہی ہے۔ تارکین وطن کے حوالے سے جرمن حکومت حالیہ کچھ عرصے میں بہت دباؤ اور تنقید کا شکار رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/32Pck
Ungarn Flüchtlinge harren vor Transitzone aus
تصویر: DW/B. Bardi

تارکین وطن کے لیے اِن مراکز کا قیام جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے اُس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ پناہ کی درخواستوں پر عمل در آمد تیز کرتے ہوئے جرمنی میں مہاجرین کی تعداد کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔

سرحد ہی سے مہاجرین کو واپس لوٹا دینے کے زیہوفر کے منصوبے نے رواں برس جون میں حکومت کو سیاسی بحران سے دو چار کر دیا تھا اور اسے میرکل حکومت کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔

ہورسٹ زیہوفر کا تعلق چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین سے ہے۔ ہوسٹ زیہوفر تارکین وطن سے متعلق سخت موقف رکھتے ہیں، تاہم چانسلر میرکل زور دیتی آئی ہیں کہ اس معاملے میں جرمنی کو انفرادی سطح پر اقدامات کی بجائے ایک مشترکہ یورپی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

میرکل اور ملکی وزیر داخلہ کے مابین گیارہ گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد یہ طے پایا تھا کہ تارکین وطن کے حوالے سے ملکی سرحدوں پر سختی لائی جائے گی اور وہاں ’ٹرانزٹ مراکز‘ قائم کیے جائیں گے۔ اس طرح تارکین وطن کو آسٹریا کی سرحد پر ہی روک دیا جائے گا۔ تاہم اس فیصلے پر جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل جماعت ایس پی ڈی نے حکومت سے نکل جانے کی دھمکی دی تھی۔

Ungarn Transitzone zu Serbien
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kisbenedek

تاہم بعد میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین، اس جماعت کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین اور وسیع تر حکومتی اتحاد میں شامل جرمنی کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان مہاجرین کے حوالے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق ہو گیا تھا۔

جرمنی کی دیگر ریاستوں نے یا تو ایسے عبوری مراکز کے قیام کو مؤخر کیا ہے اور یا پھر سرے سے اس پالیسی میں حصہ دار بننے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن باویریا میں منصب اقتدار پر فائز قدامت پسند جماعت سی ایس یو اپنے پلان پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

باویرین حکومت کے اس اقدام پر چرچ گروپوں، مہاجرین کی حمایت کرنے والی تنظیموں اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ملک میں تارکین وطن کے گیٹو فروغ پائیں گے اور وہ جرمن معاشرے میں انضمام نہیں کر سکیں گے۔

ص ح / ع ت / ڈی پی اے