باسٹھ ملین بچے نت نئے انسانی بحرانوں کے شکار: یونیسیف
29 جنوری 2015اس عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 62 ملین بچے اس وقت انسانی بحرانوں کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ان خطرات کی وجوہات عرب ریاست شام میں جاری جنگ، چار سال پہلے مغربی افریقہ سے پھیلنے والے مہلک ایبولا وائرس کا نا ختم ہونے والا سلسلہ اور یوکرائن کا تنازعہ بنے ہیں۔
یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کی ڈائریکٹر افشاں خان کے بقول، "مہلک قدرتی آفات ہوں یا خونی بحران یا پھر تیزی سے پھیلنے والی وباء، دنیا بھر کے بچے اس وقت انسانی بحرانوں کی ایک نئی اقسام کا سامنا کر رہے ہیں" ۔
افشاں خان نے جنگ کے شکار معاشروں میں ماضی کے مقابلے میں ایک نئے رجحان کی نشاندہی کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ "بحرانوں کا پیمانہ، ان کی مدت اور ان کے اثرات بے مثال ہونے لگے ہیں"۔ افشاں خان کے مطابق ماضی میں جنگ کے شکار ممالک میں بچوں کو بطور جنگجو بھرتی کرنے کا رجحان صرف غریب اور پسماندہ ممالک میں پایا جاتا تھا اب یہ متوسط آمدنی والے ممالک جیسے کہ شام میں بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "ہمیں یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ 13 سے 18 سال کی درمیانی عمر کے بچے، جن میں زیادہ تر لڑکے شامل ہیں، کو شام میں سرگرم مسلح گروپوں نے بطور جنگجو بھرتی کیا ہے۔ اس میں ایک نئی بات یہ ہے کہ یہ مسلح گروپ ان بچوں کے والدین کے لیے وظیفے مقرر کر رہے ہیں۔ "
یونیسیف کی طرف سے کی جانے والی امداد کی اپیل گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک بلین ڈالر زیادہ ہے اور ان پیسوں کو 71 ممالک کے 98 ملین افراد، جن میں دو تہائی تعداد بچوں کی ہے، کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ امداد کی کُل رقم کا 20 فیصد حصہ تاہم تعیلم کی فراہمی پر صرف کیا جائے گا تاکہ ان بچوں کا مستقبل بہتر بنایا جا سکے۔
یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں ہر دس میں سے کم از کم ایک بچہ کسی نا کسی جنگ یا بحران کے شکار ملک میں زندگی بسر کر رہا۔ مجموعی طور پر اس وقت دنیا کے مسلح تنازعات کے شکار مختلف ممالک میں زندگی بسر کرنے والے بچوں کی کُل تعداد 230 ملین بنتی ہے۔
افشاں خان نے کہا ہے کہ یونیسیف کی طرف سے کی جانے والی امداد کی اپیل کی کُل مد کا ایک بڑا حصہ یعنی 903 ملین ڈالر شام اور نواحی علاقوں کے بچوں کی مدد کے لیے مختص کی گئی ہے۔
یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کی ڈائریکٹر افشاں خان حال ہی میں شام اور لبنان کے دورے سے لوٹی ہیں اور بتاتی ہیں کہ شام کے بچوں کی نصف تعداد اسکول سے محروم ہے اور ملک کے ایک تہائی اسکول تباہ ہو چُکے ہیں۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال شام کے اسکولوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 160 بچے ہلاک ہوئے۔