بارش کے باعث کراچی میں معمولاتِ زندگی مفلوج
13 ستمبر 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کو شہر میں دفتروں اور اسکولوں میں حاضری بہت کم رہی ہے۔ بدھ کے لیے بھی بارش کی پیشن گوئی کر دی گئی ہے۔
کراچی کے ضلعی کوآرڈینیشن آفیسر محمد حسین سید کا کہنا ہے: ’’کراچی میں پچاس سے سو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔ صورتِ حال کافی خراب ہے۔ متعدد مرکزی سڑکوں پر اور علاقوں میں پانی کھڑا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ بارش سے متعلقہ حادثات کے نتیجے میں کوئی ہلاکت ریکارڈ نہیں کی گئی۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں جمع اور سڑکوں پر کھڑے بارش کے پانی کو نکالنے کی کوششیں دکھائی نہیں دے رہیں۔
کراچی میں قائم پاکستان کی مرکزی اسٹاک مارکیٹ میں حکام نے منگل کو قبل ازیں بتایا تھا کہ ناقص حاضری اور کم تجارتی حجم کے باعث مارکیٹ جلد بند کر دی جائے گی۔ تاہم بعد میں انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔
منگل کو متعدد بینک بھی بند رہے۔ بینکر خالد حسین نے گھٹنوں تک پانی میں کھڑے بتایا: ’’میرا خیال تھا کہ کام پر پہنچ جاؤں گا، لیکن یہ غلط فیصلہ تھا۔ میری گاڑی خراب ہو گئی ہے اور میں کسی کو مدد کے لیے بھی تلاش نہیں کر سکتا۔‘‘
ان بارشوں کے باعث اندرون سندھ کے علاقوں کو بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں امریکہ نے متاثرین کے لیے امداد بھیجی ہے، جس میں اشیائے خوراک اور طبی سامان شامل ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ کا کہنا ہے کہ پیر کو بھیجی گئی اشیائے خوراک ساڑھے تین لاکھ متاثرین کے لیے ہیں جبکہ طبی معاونت پانچ لاکھ متاثرین کے کام آئے گی۔ سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے بدترین سیلاب کے باعث پہلے ہی آٹھ لاکھ خاندان مستقل رہائش سے محروم ہیں جبکہ دس لاکھ سے زائد کو خوراک کے حصول کے لیے معاونت درکار ہے۔
خیال رہے کہ جون سے ستمبر تک کا عرصہ برصغیر میں مون سون بارشوں کا ہے، جنہیں زراعت کے لیے اہم خیال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد