باراک اوباما کا آصف زرداری کو ٹیلی فون
12 فروری 2009یہ امریکی صدر اوباما کا پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو پہلا ٹیلی فون تھا۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اوباما اور زرداری کے درمیان بات چیت میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قبائلی علاقوں میں جاری عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے علاوہ پاکستان کی اقتصادی ترقّی ایسے امور پر بھی تبادلہِ خایل ہوا۔
زرائع کے مطابق باراک اوباما اور آصف زرداری کے درمیان اس بات چیت میں افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہولبروک کا دورہِ پاکستان بھی اہم موضوع تھا۔ رچرڈ ہالبروک نے پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقوں کا دورہ کرنے کے علاوہ پشاور میں صوبہِ سرحد کے حکّام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
تاہم مبصرین اس تمام عمل کو نئی امریکی انتظامیہ کی اس مشق کا حصّہ قرار دے رہے ہیں جو کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے بارے میں ایک نئی جامع پالیسی تشکیل دینے کے لیے کر رہی ہے۔ واشنگٹن میں ہمارے نمائندے انور اقبال کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹر جان کیری نے ایک انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکتا اور اس کی کوشش ہوگی کہ پاکستان کو القاعدہ کے قبضے میں آنے سے بچایا جاسکے۔
انور اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ اہمیت دے رہی ہے اور پاکستان کی اقتصادی امداد کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کی عسکری امداد بھی جاری رکھنا چاہتی ہے۔
مگر کیا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ فضائی حملے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کا سبب نہیں بن رہے؟ انور اقبال کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں اس حوالے سے صری پاکستانی عوام کو تشویش ہے، حکومت اور امریکہ کے درمیان اس حوالے سے ایک ’انڈراسٹینڈنگ‘ پائی جاتی ہے۔