ایڈز کا عالمی دن اور اس بیماری کے خاتمے کی ابتداء
1 دسمبر 2014گزشتہ برس پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ایچ آئی وی سے نئے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایسے ایچ آئی وی پوزیٹیو افراد کے مقابلے میں کم تھی جن کی رسائی ان ادویات تک ممکن بنائی گئی جو ایڈز سے بچنے کے لیے اب انہیں زندگی بھر استعمال کرنا ہوں گی۔
اقوام متحدہ کی ایڈز ایجنسی UNAIDS کے مطابق اس خطرناک وائرس سے بچاؤ کے لیے آگاہی پیدا کرنے اور وائرس سے متاثرہ افراد کی ایڈز سے بچاؤ کی ادویات تک رسائی بڑھانے اور دیگر اقدامات کی بدولت یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ سال 2030ء تک دنیا سے اس جان لیوا بیماری کا خاتمہ ہو سکے۔ اس مہم کو ’کلوز دی گیپ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ایڈز کا باعث بننے والا ہیومن امیونو ڈیفشینسی وائرس یا HIV خون، جنسی ملاپ یا ماں کے دودھ کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ ابھی تک اس انفیکشن کا کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے تاہم مختلف ’اینٹی ریٹرو وائرل‘ کے مجموعے کی مدد سے اس وائرس کے باعث ایڈز ہونے کے خطرے کو کئی برس تک ٹالا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2013ء میں ایسے افراد کی تعداد جو ایچ آئی وی سے متاثر ہیں ان کی تعداد 35 ملین یا تین کروڑ پچاس لاکھ تھی۔ اسی سال کے دوران 2.1 ملین نئے افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 1.5 ملین یا 15 لاکھ افراد ایڈز کے باعث موت کا شکار ہوئے۔ ایڈز سے ہونے والی ہلاکتوں کی زیادہ تر تعداد سب صحارا افریقہ کے ممالک سے ہے۔
ایڈز کی وباء کا آغاز ہوئے 30 برس سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور یہ بیماری اب تک 40 ملین سے زائد افراد کی جان لے چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایڈز ایجنسی UNAIDS کے مطابق جون 2014ء تک دنیا بھر میں قریب 13.6 ملین افراد کو ایڈز سے بچاؤ کی ادویات تک رسائی حاصل ہو گئی تھی۔ یہ تعداد 2010ء کے مقابلے میں حیران کن حد تک زیادہ ہے جبکہ صرف پانچ ملین افراد کو اس دوائی کی فراہمی یقینی بنائی گئی تھی۔