اینٹی بائیو ٹیکس کے غلط استعمال کو روکنا ضروری جرمن چانسلر
18 مئی 2015پیر 18 مئی کو جنیوا میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں سفارتکاروں اور صحت کے ماہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے گلوبل ہیلتھ سسٹم یا عالمی نظام صحت کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط بنانے پرغیر معمولی زور دیا۔ انہوں نے تمام اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ جراثیم مخالف ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے جیسے مسائل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مل کر کام کریں۔ جرمن چانسلر نے اس اہم مسئلے کے بارے میں بات کی ہے جس کا تعلق زیادہ تر اینٹی یائیوٹکس کے بے اثر ہونے سے ہے۔ میرکل کے بقول،" سب سے اہم امر یہ ہے کہ جو اینٹی بائیوٹیکس ابھی موجود ہیں ان کی افادیت کو برقرار اور یقینی بنایا جائے۔ انہیں صرف اور صرف طبی غرض سے استعمال کیا جائے" ۔
اس سلسلے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے تشکیل کردہ اس پلان پر جرمنی نے اتفاق کر لیا ہے۔ اب دو ہفتوں تک جنیوا میں جاری رہنے والی اس عالمی ہیلتھ کانفرنس کے دوران دیگر ممالک کی طرف سے بھی اس پلان پر غور و خوص کیا جانا ہے۔ میرکل نے اپنے بیان میں کہا،" میرے خیال سے ہر ملک کو چاہیے کہ اس پلان یا منصوبے پر رضامندی ظاہر کرے کیونکہ یہ موجودہ وقت کا اہم تقاضہ ہے کہ انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے تیار کردہ اینٹی بائیوٹیکس کے غلط اور غیر ضروری استعمال کو فوری طور سے روکا جائے۔ ہمیں اینٹی بائیوٹیکس کی مزاحمت کو پیدا ہونے سے روکنا ہوگا" ۔
چانسلر میرکل نے اُس اہم نکتے کو بحث کا موضوع بنایا ہے جو طبی ماہرین اور محققین کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ میرکل کے بقول،" ایک بار کسی اینٹی بائیوٹک کی مزاحمت پیدا ہو جائے تو اُس کا سد باب یا اُس کے خلاف نئی ادویات ایجاد کرنے کا عمل نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمیں ایسی مزاحمت سے بچنے کے لیے تمام کوششیں کرنی چاہییں" ۔
گزشتہ پیر کو منظر عام پر آنے والی ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ سے انکشاف ہوا تھا کہ دنیا کے تمام علاقوں میں اینٹی بائیوٹیکس کے ضرورت سے زیادہ اور غلط استعمال سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل پائے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں عالمی ادارہ صحت کو متنبہ کیا گیا تھا کہ ان مسائل کے سد باب کے لیے فوری ایکشن نہ لیا گیا تو دنیا بھر میں صحت عامہ کی صورتحال اینٹی بائیو ٹیکس کی ایجاد سے پہلے کے دور جیسی ہو جائے گی جس میں عام سے انفیکشن اور چھوٹے سے زخم کا مندمل ہونا بھی مشکل ہو جائے گا اور صحت کے ایسے چھوٹے مسائل بھی اموات کا سبب بننے لگے گے۔
جینیوا میں اجلاس سے خطاب کے دوران جرمن چانسلر نے مہلک ایبولا وائرس کے خلاف عالمی ادارہ صحت کی طرف سے کیے جانے والے ناکافی اور سست روی کے شکار اقدامات پر ہونے والی عالمی تنقید کا بھی ذکر کیا۔ میرکل کا کہنا تھا، " ڈبلیو ایچ او کے عدم ارتکاز کے شکار اسٹرکچر کو درست کیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ ایبولا جیسی مہلک وبا کے پھیلاؤ اور اُس کے مُضر اثرات کے خلاف تیز رفتار اور موثر ایکشن لیا جا سکے"۔
واضح رہے کہ مغربی افریقہ میں پھیلنے والا ایبولا وائرس گیارہ ہزار سے زیادہ انسانوں کی جان لینے کا سبب بن چُکا ہے جبکہ اس وائرس کے انفیکشن سے 26 ہزار آٹھ سو کے قریب انسان متاثر ہوئے ہیں۔