1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

' ایلان کردی‘ پر پھنسے مہاجرین کا مسئلہ حل

13 اپریل 2020

اٹلی نے عالمی دباؤ کے بعد نجی ملکیت والے امدادی جرمن جہاز ’ایلان کردی‘ میں پھنسے مہاجرین کو نکال کر دوسرے جہاز میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ap0f
Abdullah Kurdi und seine Schwester Tima Kurdi
تصویر: Imago Images/Spot on Mallorca

اٹلی کی نقل و حمل کی وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ کھچا کھچ بھرے امدادی جہاز ’ایلان کردی‘ میں موجود مہاجرین کو دوسرے جہاز میں منتقل کیا جائے گا اور کورونا وائرس کے پیش نظر انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

 اس جہاز پر موجود مہاجرین کے متعلق کئی روز تک تذبذب میں رہنے کے بعد عالمی دباؤ کے پیش نظر اٹلی نے بالآخر یہ فیصلہ کیا۔ حکام نے جہاز میں سوار مہاجرین کو اپنی سر زمین پر اترنے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں دوسرے جہاز میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں اطالوی محکمہ صحت اور ریڈکراس سے وابستہ ملازمین ان کی جانچ کر یں گے۔ اس کے بعد مہاجرین کو ایک دوسرے جہاز میں قرنطینہ کر دیا جائے گا۔

Besatzung des Rettungsschiffs "Alan Kurdi" auf dem Mittelmeer
تصویر: picture-alliance/Sea Eye/N. Jaussi

اطالوی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق سسلی کے ساحل پر تعینات کوسٹ گارڈ اس آپریشن میں مدد کریں گے۔ لیکن حکام نے یہ نہیں بتایا کا ان مہاجرین کو دوسرے جہاز میں کتنے دنوں کے لیے قرنطینہ کیا جائیگا۔ گزشتہ ہفتے جرمن جہاز ’ ایلان کردی‘ نے لیبیا کے ساحل سے چھوٹی کشتیوں میں سوار 150 پناہ گزینوں کو بچایا تھا جس میں سے ایک شخص کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت تھی اس لیے جہاز کو لامپےڈوسا لے جایا گیا تھا۔ لیکن مالٹا اور اٹلی دونوں جگہوں پر حکام نے کورونا وائرس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جہاز سے کسی کو باہر اترنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

امدادی کشتی ’ایلان کردی‘ جرمنی کی ایک غیر سرکاری امدادی تنظیم ’سی آئی‘ کے ماتحت ہے۔ اسی وجہ سے اٹلی کا اصرار ہے کہ اس جہاز کو اٹلی کے بجائے جرمنی کی بندر گاہ پر لنگر انداز کیا جانا چاہیے تھا۔ ادھر گزشتہ جمعے کو جرمن وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ وہ ان متبادل پر غور کر رہی ہے کہ آیا اس جہاز کو کس بندرگاہ پر روکا جائے۔ جہاز میں موجود لوگوں کی دن بدن بگڑتی صورتحال کے پیش نظر برلن نے یورپی یونین سے بھی امداد طلب کی تھی اور اٹلی نے جہاز پر کھانے پینے کی اشیا مہیا کی ہیں۔

اتوار بارہ اپریل کو اٹلی کی وزارت نقل و حمل نے ایک بیان میں کہا کہ چونکہ ’ایلان کردی‘ جہاز جس پرچم کے تحت آپریٹ کرتا ہے اس نے اس ملک کو واپس جانے سے منع کردیا اس لیے جہاز میں سوار افراد کو دوسرے جہاز میں منتقل کرنا ضروری ہوگیا ہے۔  وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کو ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا ہے اس لیے مہاجرین کو اٹلی کی سرزمین پر اترنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ادھر ایلان کردی جہاز سے وابستہ تنظیم سی آئی نے کے ایک ترجمان گورڈین ایزلر نے اٹلی کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا،’’اگر اطالوی کوسٹ گارڈ نے ایلان کردی سے لوگوں کو نکال لیا تو یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔ ہم اس کے لیے ان کے بہت شکرگزار ہوں گے۔‘‘ 

اٹلی بحیرہ روم میں امدادی آپریشن چلانے اور پھنسے ہوئے مہاجرین کو اٹلی کے ساحلوں پر چھوڑنے کے لیے سی آئی نامی جرمن تنظیم پر نکتہ چینی بھی کرتا رہا ہے۔ اٹلی نے اس تنظیم سے وابستہ ایک شخص کو گزشتہ موسم گرما میں گرفتار بھی کر لیا تھا۔

ایک بے نام ایلان کردی

ز ص ج ا (ڈی ڈبلیو)