ایسٹ ایشیا سمٹ: اوباما وین جیا باؤ ملاقات
19 نومبر 2011مشرق بعید کے سیاحتی جزیرہ بالی کے فائیو اسٹار ہوٹلوں کے مرکز نُوسا دوا (Nasa Dua) میں چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان ملاقات ہوئی۔ ایسٹ ایشیا سمٹ کے پہلو میں چینی اور امریکی رہنماؤں کی ملاقات غیر اعلانیہ اور بغیر شیڈول کے تھی۔ اس ملاقات میں امریکی صدر کے ہمراہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈونیلون بھی شریک تھے۔ باراک اوباما اور وین جیا باؤ کے درمیان آج ہفتہ کے روز ہونے والی مینٹگ کی بات جمعہ کی رات آسیان تنظیم کے سرکاری ڈنر کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے دوران چینی وزیر اعظم کی جانب سے سامنے آئی تھی۔ چینی وزیر اعظم نے جمعے کی رات جاری بات چیت کو ایک اور ملاقات پر اٹھا دیا تھا۔ ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات میں چینی کرنسی کی قدر کو جان بوجھ کر کم رکھنے، تجارت اور بحیرہ جنوبی چین کی ملکیت کے موضوع پر تبادلہ خیال ہوا۔
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈونیلون کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں اوباما اورجیا باؤ بات چیت کا فوکس اقتصادیات پر رہا۔ ڈونیلون کے مطابق امریکی صدر نے چینی وزیر اعظم کو خاص طور پر چینی کرنسی یوان کی قدر کو دانستہ طور پر کم رکھنے پر امریکی تشویش سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ امریکی ریاست ہوائی کے شہر ہونو لُولُو میں جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں چینی صدر ہُو جن تاؤ کے ساتھ تجارتی معاملات پر ہونے والی بات چیت سے بھی آگاہ کیا۔
ٹام ڈونیلون کے مطابق امریکی صدر اور چینی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بحیرہ جنوبی چین کی ملکیت کے حوالے سے تنازعے کو بھی بات چیت کے زمرے میں لایا گیا۔ اس تنازعے کی مناسبت سے امریکہ ایسٹ ایشیاء سمٹ میں بھی اپنا مؤقف پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چین نے اس مناسبت سے بحیرہ جنوبی چین کے ملکوں کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دی ہے۔
ٹام ڈونیلون کے مطابق بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے پر امریکہ اصولی پوزیشن رکھتا ہے کیونکہ وہ بحر الکاہل میں ایک قوت ہونے کے علاوہ ایک تجارتی پارٹنر بھی ہے۔ اس کے علاوہ اس سمندری خطے میں امریکی نیوی کی موجودگی بھی ہے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ متنازعہ سمندری علاقے میں سمندری بحری جہازوں کی آزاد آمد و رفت کی خواہش رکھنے کے ساتھ ساتھ آزادانہ تجارت کا حامی ہے۔
ڈونیلون کی جانب سے ایک ایسے وقت میں امریکہ کو بحر الکاہل کی ایک قوت قرار دیا گیا ہے جب چین کے سرکاری اخبار میں اس مناسبت سے تبصرہ بھی شائع ہوا ہے۔ چینی اخبار کے تبصرے میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بحر الکاہل میں اپنی فوجی اہمیت و حیثیت پر کئی اقوام میں احساس پیدا ہوا ہے کہ وہ اس علاقے میں کس قسم کی لیڈر شپ کا متمنی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان