ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر اوباما کا دفاع
26 نومبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل اور کچھ اعلیٰ ری پبلکن سیاستدانون کی تنقید کے جواب میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ انتہائی اہم ثابت ہو سکتا ہے، ’’گزشتہ دہائی میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہم ایران کے ایٹمی پروگرام میں ہونے والی پیشرفت کو روکنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس ڈیل کے تحت ایرانی جوہری پروگرام کے اہم منصوبہ جات رک جائیں گے۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ملکوں اور جرمنی پر مشتمل P5+1 نامی گروپ کے نمائندوں کی ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے ارکان کے مابین جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں اتوار کو دن طے پانے والی اس ڈیل کو اسرائیل نے ایک ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا ہے۔ اوباما نے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈیل ایک درست سمت کی طرف قدم ہے تاہم اس تنازعے سے جڑے خطرات بہرحال ابھی تک ختم نہیں ہوئے ہیں۔
پیر کے دن سان فرانسیسکو میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ تھکا دینے والے یہ مذاکرات سیاست کے لیے اچھے تھے تاہم اس سے امریکی سکیورٹی کو لاحق خطرات ٹلے نہیں ہیں۔ اوباما کے بقول اس ڈیل سے گزشتہ ایک طویل عرصے سے واشنگٹن اور تہران کے مابین چلی آ رہی بد اعتمادی کی فضا کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بڑے چیلنجز ابھی تک ہمارے راستے میں ہیں لیکن ہم سفارتکاری کا راستہ ترک کرتے ہوئے دنیا کو درپیش مسائل کے پر امن حل سے انکار نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘
یورپی یونین کا ردعمل
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کے نتیجے میں ایران کے جوہری سرگرمیوں کو محدود کرے گا جبکہ بدلے میں تہران پر عائد کچھ اقتصادی پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس تناظر میں فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے پیر کے دن کہا ہے کہ یورپی یونین ممکنہ طور پرآئندہ ماہ سے ایران پر عائد کچھ پابندیوں کو نرم کرسکتا ہے۔
یورپ ون ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’ یہ عمل دسمبر سے شروع ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی وزرائے خارجہ کچھ ہفتوں بعد ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک خصوصی ملاقات کریں گے۔ فابیوس نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اس ڈیل کے تحت اپنی جوہری سرگرمیوں کو ترک نہ کیا تو یونین اپنے اس اقدام کو واپس بھی لے سکتی ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کا سب سے بڑا مخالف ملک اسرائیل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس ڈیل کو ایک ’تاریخی غلطی‘ قرار دے دیا ہے۔ پیر کے دن نیتن یاہو نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر کو امریکا روانہ کر دیا تاکہ وہ ایران پر بنائے جانے والی آئندہ امریکی پالیسیوں پر اسرائیلی مؤقف کی وضاحت کر سکیں۔