ایران اور عراق: زلزلے کی تباہ کاریاں
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.3 تھی اور یہ زلزلہ تیئس کلو میٹر گہرائی میں آیا۔ اتنی شدت اور کم گہرائی میں آنے والے زلزلے عام طور پر انتہائی تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
عمارتیں زمین بوس
سات اعشاریہ تین شدت کے اس زلزلے نے ایران اور عراق کے مابین پہاڑی سرحدی سلسلے میں واقع کئی شہروں کو متاثر کیا۔ ایران کے کرمانشاہ صوبے میں سرپل ذہاب نامی قصبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں کئی عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں۔
افراتفری کے مناظر
متاثرہ علاقے میں ہزاروں مکینوں نے اپنے گھروں کو تباہ اور اپنے عزیزوں کو مرتے دیکھا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی علی خامنہ ای نے حکومت اور فوج کو متاثرین کی مدد کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
زندہ بچ جانے والوں کی تلاش
ایرانی ریڈ کراس کے اہلکار تباہ شدہ عمارتوں میں پھنسے ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والے انسانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق زلزلے کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بلاک ہو چکی ہیں، جس کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
مسلسل بڑھتی ہلاکتیں
ایرانی اور عراقی حکام اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں ایرانی صوبے کرمانشاہ میں ہوئیں۔
شدید سردی میں بے گھری
سرپل ذہاب نامی ایرانی قصبے کے زیادہ تر مکانات تباہ ہو چکے تھے۔ اس پہاڑی سلسلے میں ان دنوں رات کے وقت درجہ حرارت تین ڈگری ہو جاتا ہے اور یہاں زندہ بچ جانے والے متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے شب بسری پر مجبور ہیں۔
ہسپتال بھی متاثر
سرپل ذہاب قصبے میں قائم واحد ہسپتال کو بھی شدید زلزلے کے باعث نقصان پہنچا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ملکی فوج نے علاقے میں عارضی ہسپتال بنانا شروع کر دیا ہے۔
ہر طرف ملبہ
اس ایرانی قصبے کی عمارتیں اتنی تیزی سے تباہ ہونا شروع ہوئیں کہ مکین بمشکل ہی اپنی جان بچا کر نکل پائے۔
ہجرت پر مجبور
زلزلے کے بعد زندہ بچ جانے والے مقامی افراد تباہ حال شہروں میں آنے والے آفٹر شاکس کے باعث ان علاقوں سے ہجرت کرتے دکھائی دیے۔