1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتافریقہ

ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت

13 مارچ 2022

افریقی مملک ایتھوپیا کو اپنے علاقے تیگرائے میں اس وقت ایک سنگین مسلح علیحدگی پسندی کے تنازعے کا سامنا ہے۔ اس تنازعے نے اس ملک کے قیمتی قدیمی نوادرات کی فروخت کو عام کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/48Iy0
Äthiopien Orthodoxer Priester
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance

آن لائن جو نوادرات فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں، ان میں صدیوں پرانی تحریر شدہ اسکرول اور کرسچین آرتھوڈکس انجیلیں ہیں۔ ان کی قیمت عام مارکیٹ کے مقابلے میں بہت کم رکھی گئی ہیں۔

ایتھوپیا میں انسانی بحران شدید تر ہوتا ہوا

ایک قدیمی مخطوطے کی قیمت صرف چھ سو اٹھاسی یورو یا سات سو چون ڈالر رکھی گئی ہے۔ آن لائن فروخت کے لیے پیش کردہ یہ اشیاء بلا شبہ عمومی طور پر براعظم افریقہ اور خاص طور پر وہاں کے ایک ملک ایتھوپیا کا قابلِ قدر و فخر سرمایہ ہے۔ مبصرین کے مطابق تیگرائے تنازعے نے ایتھوپیائی قدیمی سرمائے کی اونے پونے داموں نیلامی شروع کر دی ہے۔

Äthiopische Artefakte | Bibel aus dem 18. Jahrhundert
ایتھوپیا میں سے چوری شدہ قیمتی و قدیمی انجیل کے نمونےتصویر: Alebachew Desalegn

 نوادرات ای بے پر

ان نوادرات کی جانب سب سے پہلے توجہ جرمنی میں مقیم مخطوطوں کے ماہر ہاگوس آبے نے کرائی ہے۔ آبے ایتھوپیائی ماہر تعلیم ہیں لیکن جرمنی میں رہتے ہیں۔ انہوں نے فروری میں دیکھا کہ ان کے ملک کی قیمتی و قدیمی اشیا آن لائن مارکیٹ ای بے پر دستیاب ہیں تو وہ حیران و ششدر ہو کر رہ گئے۔

ان میں سے کئی نوادرات کا تعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقامات سے تھا۔ اب ای بے نے ان اشیاء کو ویب سائیٹ سے ہٹا دیا ہے کیونکہ اس کے پاس ان قیمتی نوادرات کو فروخت کرنے کی باضابطہ اجازت نہیں تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ کئی ماہرین ای بے پر دھوکا دہی اور جعلی نوادرات کو بیچنے کے سلسلے کے بارے مین اقوام عالم کی توجہ کئی مرتبہ مبذول کروا چکے ہیں۔

تیگرائے جنگجوؤں نے بچوں کی موجودگی میں ماؤں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا

ان اشیاء کے بارے میں ایتھوپیائی حکومت کا موقف ہے کہ یہ نوادرات اصلی نہیں ہیں بلکہ اصل کی مانند جعلی ہیں اور لوگوں کو فریب دینے کی پرانی کوششوں کا نیا سلسلہ ہے۔

لوٹ کا مال اور شبہات

ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس آبابا سے ملکی وزیر مملکت برائے سیاحت سلیشی جرما نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہیں جعلی قرار دینے میں کوئی تامل نہیں کیا۔

BG Tigray | Negash
تیگرائے مسلح تنازعے کی لڑائی میں لوٹی جانے والی قدیمی تاریخی النجاشی مسجدتصویر: Maria Gerth-Niculescu/DW

دوسری جانب ایسے توانا شبہات ہیں کہ تیگرائے باغیوں کے مختلف علاقوں پر قبضے کےدوران امکانی طور پر کئی قدیمی و قیمتی اشیا کی چوریاں ہوئی تھیں۔

ایتھوپیا میں گزشتہ پندرہ مہینوں سے تیگرائے کے علیحدگی پسند باغیوں کی مسلح مزاحمتی کارروائیوں کی وجہ سے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہے۔

ماہرین پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ ایتھوپیا کے شمالی علاقے میں کی جانے والی مسلح کارروائیوں کے دوران خاص طور پر مسلح باغیوں کے حملوں اور بعض جگہوں پر سرکاری فوجیوں کی گولہ باری سے کئی گرجا گھروں، راہب خانوں، مساجد اور عجائب گھروں کو شدید نقصان پہنچا چکے ہیں اور ان میں رکھا گیا قیمتی ملکی و علاقائی سرمایہ بھی حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

تیگرائے تنازعہ، جو قرن افریقہ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے

قیمتی نوادرات کی چوری کا امکان

حکومتی وزیر مملکت سیلیشی جرما کا کہنا ہے کہ آدیس آبابا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کنٹرول سخت ہے لیکن تنازعے کے علاقے میں واقع سرحدی چیک پوائنٹس سے قیمتی اشیا کا ملک سے باہر لے جانا ممکن ہے۔

ایسے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں کہ مذہبی و ثقافتی نوادرات کے چوری یا لاپتہ ہونے کی حقیقت ابھی تک مکمل طور پر واضح نہیں ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا ہوا ہے۔

Äthiopische Artefakte | Bibel aus dem 18. Jahrhundert
اٹھارہویں صدی کا لکھا ہوا انجیل کا مخطوطاتصویر: Alebachew Desalegn

ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے قدیمی ورثے کے ماہر ہانوک سینوم کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کئی ثقافتی مقامات کو پہنچنے والے شدید نقصانات کو دیکھا ہے اور جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کئی مقامات کو شدید تباہی کا بھی سامنا رہا۔

ایتھوپیا کا بحران: تیگرائی باغیوں نے شہروں پر راکٹ داغ دیے

تیگرائے کا مسلح تنازعہ ابھی تک سُلگ رہا ہے اور اس کی لڑائی میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھری کا شکار ہو چکے ہیں۔

آذیب تاڈیسی ہان (ع ح، ب ج)