اہم فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مشرق وسطیٰ کے امن مذاکرت
28 جولائی 2013اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ آج ایک سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ نیتن یاہو ان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کابینہ کے ارکان کو قائل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم کی اپنی سیاسی جماعت لیکود پارٹی کے بعض اراکین بھی ان فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے مخالف ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ بعض اوقات ملک کی بہتری اور سلامتی کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ قیدیوں کی فہرست نیتن یاہو کی نگرانی میں ایک وزارتی کمیٹی مرتب کرے گی۔
رہائی پانے والے قیدیوں کی تعداد 104 بتائی جا رہی ہے۔ رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے ناموں کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے لیکن میڈیا رپورٹوں کے مطابق رہائی پانے والوں میں کئی اہم فلسطینی قیدی شامل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق جو قیدی رہائی پانے والوں کی فہرست میں نیتن یاہو حکومت نے شامل کیے ہیں، وہ ابھی تک وزراء کو بھی نہیں بتائے گئے۔ رپورٹس کے مطابق ان میں ایسے فلسطینی عسکریت پسند شامل ہیں، جو اسرائیلی خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔ نیتن یاہو نے اس صورت حال کو خود کے لیے بھی مشکل قرار دیا ہے۔ ان قیدیوں کی رہائی کے خلاف متاثرہ خاندانوں اور انتہا پسند یہودی حلقوں کی جانب سے احتجاج کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی مسلسل سفارتکاری کے بعد شروع ہونے والے براہ راست مذاکرات کے لیے اہم خیال کی جا رہی ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعطل کے شکار مذاکرات امکاناً منگل کے روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں شروع ہوں گے۔ قیدیوں کی رہائی کی مخالف نیتن یاہو حکومت میں شامل دائیں بازو کی جماعت جیوش ہوم پارٹی بھی ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل ایک اور جماعت اسرائیل بیتِ نو نے اپنے وزراء کو حق دیا ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں۔ لیکود پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع دانی دانون نے بھی اپنی جماعت کے وزراء کو قیدیوں کی رہائی کے پلان کی مخالفت کرنے کا کہا ہے۔ نئے مذاکراتی عمل کے تحت طے پانے والی امن ڈیل پر نیتن یاہو نے ریفرنڈم کروانے کی بھی تجویز دے رکھی ہے۔
ادھر ایک فلسطینی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری کی کوششوں سے سن 2010 میں معطل ہونے والا مذاکراتی عمل پرسوں منگل کے روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک بار پھر شروع ہو رہا ہے۔ فلسطینی حکام سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی دیکھ بھال کرنے والی ایک تنظیم فلسطینی پرزنرز کلب کے سربراہ قدُورہ فارس کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیلی حکومت 104 قیدیوں کو رہائی نہیں دیتی تب تک مذاکرات میں شرکت نہ کی جائے۔