آکسفیم کا ہیٹی معاملے پر خودمختار کمیشن بنانے کا فیصلہ
16 فروری 2018برطانی اخبار ’دی ٹائمز‘ نے گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ہیٹی میں2010ء کے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران آکسفیم کے کارکنوں نے مقامی جسم فروش خواتین کے ساتھ پیسوں کے بدلے جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔
آکسفیم کی جانب سے جاری ہونے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا اعلیٰ سطحی کمیشن غیر اخلاقی سرگرمیوں، انکوائری، ملازمین کی جوابدہی اور ملامتوں کے مقامات کے ماحول کی تبدیلی کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کمیشن میں خواتین کے حقوق کے ماہرین کو بھی شامل کیا جائے گا اور انہیں آکسفیم کے ملازمین اور متعلقہ ریکارڈ تک رسائی فراہم کی جائے گی۔
آکسفیم کے بعد ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کو جنسی اسکینڈل کا سامنا
برطانوی امدادی تنظیم ’آکسفیم‘ مشکل میں
آکسفیم کی انٹرنیشنل ایگزیکیٹو ڈائریکٹر وینی بائےنییما نے بھی اس حوالے سے اپنا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ، ’’ جو بھی ہیٹی میں ہوا اور اس کے بعد جو داغ آکسفیم پر لگا، وہ اگلے کئی برسوں تک ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بنے گا۔ اس پر ہم اپنے دل کی گہرائیوں سے معافی کے طلبگار ہیں۔ ‘‘
آکسفیم دنیا بھر میں آفات زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کرنے والی بڑی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے نہ تو اقرار گیا گیا ہے اور نہ ہی اس بات کی تردید کہ 2011 میں آکسفیم کی جانب سے اپنے ملازمین کے غیر اخلاقی طرز عمل کی اندرونی چھان بین کی گئی تھی اور وہ اس عمل کے مرتکب قرار ہائے تھے اور انہوں نے اس پر معذرت کی تھی۔