اوباما نے امریکی امدادی کارکن کے قتل کی تصدیق کر دی
17 نومبر 2014وائٹ ہاؤس نے باراک اوباما کا ایک بیان جاری کیا ہے جو انہوں نے دورہ ایشیا سے واپسی پر ایئرفورس وَن نامی طیارے میں دورانِ سفر دیا۔ اس بیان میں امریکی صدر نے کہا: ’’عبدالرحمان (کیسِگ) کو ایک ایسے دہشت گرد گروہ نے ایک بھرپور شیطانی کارروائی کے ذریعے ہم سے چھین لیا ہے جسے دنیا بجا طور پر بے رحمی سے تعبیر کرتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’جِم فولی اور اسٹیون سوٹلوف کی مانند عبدالرحمان کی زندگی اور کام بھی ان نظریات کے بالکل برعکس ہیں جن کی نمائندگی آئی ایس آئی ایل (اسلامی ریاست) کرتی ہے۔‘‘
قبل ازیں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں پیٹر کیسِگ کا سرقلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس امریکی فلاحی کارکن نے اسلام قبول کرنے کے بعد عبدالرحمان کا نام اختیار کر رکھا تھا۔
اس چھبیس سالہ امدادی کارکن کو گزشتہ برس اغوا کیا گیا تھا۔ برطانوی سماجی کارکن ایلن ہیننگ کا سر قلم کیے جانے کی گزشتہ ماہ جاری کردہ ویڈیو میں کیسِگ کو بھی قتل کر دینے کی دھمکی دی گئی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکی حکومتی اہلکار کیسِگ کی بازیابی کے لیے اس کے خاندان کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔ کیری نے ایک تحریری بیان میں کہا: ’’جس عرصے میں وہ قید میں رہا، اس کے خاندان اور اس کی ریاست کے گورنر جوئے ڈونیلی سمیت پوری امریکی حکومت نے اس نوعیت کے درد ناک انجام سے بچنے کی کوشش کی۔‘‘
کیسِگ کی والدہ پاؤلا نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی ایس کے شدت پسندوں سے براہ راست اپنے بیٹے کی زندگی کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے اکتوبر میں ٹوئٹر پر انگریزی اور عربی زبانوں میں لکھا تھا: ’’برائے مہربانی ہمیں بتائیے کہ ہم مزید ایسا کیا کریں کہ عبدالرحمان اسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی خدمات جاری رکھے اور زندگی بسر کر سکے۔‘‘
کیری کا کہنا ہے کہ پاؤلا کیسِگ کی اپیل ناقابلِ فراموش ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ان کی اپیل اَن سنی کر دی گئی اور اس حقیقت سے آئی ایس آئی ایل کے ان دہشت گردوں کی شیطانی برائیوں کا مزید پتہ چلاتا ہے جنہوں نے ان سے ان کا بیٹا چھین لیا۔‘‘
کیسِگ نے ایک فلاحی گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے تقریباﹰ ڈیڑھ سو عام شہریوں کو تربیت دی تھی تاکہ وہ شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ عوام کو طبی امداد فراہم کر سکیں۔