اوباما جرمنی کے پانچویں دورے پر
24 اپریل 2016امریکی صدر باراک اوباما اپنے چھ روزہ دورے کی آخری منزل جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے پر لوئر سیسکنی کے وزیر اعلیٰ اسٹیفان ویل نے اوباما کا استقبال کیا۔ اوباما کا بطور امریکی صدر جرمنی کا پانچواں اور ممکنہ طور پر آخری دورہ ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ امریکی صدر کی ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اِس میں کئی اہم بین الاقوامی امور پر گفتگو کرنے کے علاوہ دونوں لیڈروں نے خاص فوکس ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پارٹنر شپ پر کیا۔ ملاقات کے بعد دونوں لیڈروں نے ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پارٹنر شپ کی حتمی ڈیل تک پہنچنے کے لیے امریکا اور یورپی یونین اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ وہ چانسلر میرکل کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں کہ بحرِ اوقیانوس کے آرپار آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کی ڈیل کے مذاکرات کو آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ اِس میں یورپی ممالک اور امریکا کا اقتصادی مفاد شامل ہے۔
امریکی صدر کے مطابق آزاد تجارتی معاہدوں سے امریکی اقتصادیات کو تقویت حاصل ہوئی ہے اور اِس ڈیل سے یورپی اقوام کو بھی معاشی فائدہ حاصل ہو گا۔ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے جرمن چانسلر کو ایک انتہائی بااعتماد پارٹنر قرار دیا اور کہا کہ وہ اُن کی قوتِ فیصلہ کے معترف ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران انگیلا میرکل کی تعریف کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ انہوں نے مہاجرین کے بحران کے سلسلے میں انتہائی حوصلہ مندی کا مظاہرہ کیا۔ امریکی صدر اور جرمن چانسلر نے شام میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں متحارب گروپوں کے درمیان لڑائی میں شدت پیدا ہونے سے اِس تنازعے کا حل ممکن نہیں بلکہ اِس کا سیاسی حل وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں لیڈروں نے شام کی جنگ بندی کو مزید مضبوط بنانے کو اہم قرار دیا۔ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شام میں محفوظ علاقوں کے حامی نہیں ہیں کیونکہ اِس کے لیے مضبوط ملٹری کمنٹ منٹ چاہیے ہو گی تاہم میرکل نے جنیوا مذاکرات میں ’سیف ایریاز‘ کو ضروری قرار دیا۔
یوکرائنی تنازعے کے حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ فریقین جنگ بندی کا پوری طرح احترام نہیں کر رہے۔ میرکل کے مطابق انہوں نے صدر اوباما کے ساتھ جنگ بندی کی ڈیل کے نفاذ کے عملی پہلووں پر گفتگو کی ہے۔ امریکی صدر نے چین پر زور دیا کہ وہ شمالی کوریا پر اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اُسے جوہری سرگرمیاں ترک کرنے پر قائل کرے۔ انہوں نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی کوششوں اور مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ یونٹی حکومت کی ہر ممکن حمایت کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم نہیں کہ یہ یونٹی حکومت انتہائی کمزور ہے بلکہ اِس کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔
ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پارٹنر شپ کے مخالفین نے امریکی صدر کی آج ہینوور آمد کے موقع پر مظاہرے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ اِس احتجاج میں توقع سے کم افراد نے شریک ہو کر منتظمین کو مایوس کر دیا۔ تقریباً دو سو احتجاجی بحر اوقیانوس کے آرپار تجارت اور سرمایہ کاری کی مجوزہ ڈیل کے خلاف مظاہرے میں شریک ہوئے۔ مظاہرین شہر کے مرکز سے کانگریس سینٹر تک گئے، جہاں امریکی صدر نے صنعتی تجارتی میلے کا افتتاح کیا۔ گزشتہ روز ایسے ہی ایک مظاہرے میں پینتیس ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔