1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

او آئی سی کا دو روزہ اہم اجلاس اسلام آباد میں شروع

22 مارچ 2022

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا دو روزہ اہم اجلاس منگل 22 مارچ کو اسلام آباد میں شروع ہوگیا۔ اس اجلاس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/48oqJ
Pakistan Afghanistan OIC Konferenz
تصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

مسلم ممالک کی 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 48 واں سالانہ اجلاس اسلام آباد میں ایسے موقع پر ہورہا ہے جب پاکستان میں سیاسی اتھل پتھل جاری ہے اور وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔

اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بطور مہمان خصوصی شریک ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب کوئی چینی وزیر خارجہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کررہا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی حریت کانفرنس کے رہنما کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن نریندر مودی حکومت نے انہیں اسلام آباد جانے کی اجازت نہیں دی۔ نئی دہلی نے او آئی سی کے رویے پر شدید نکتہ چینی بھی کی۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کرکے اجلاس کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ' اتحاد، انصاف اور ترقی' کے مرکزی موضوع کے تحت او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل میں وسیع پیمانے پر بات چیت ہوگی۔

اس اجلاس میں او آئی سی کی سربراہی ایک سال کے لیے پاکستان کو منتقل ہو جائے گی۔

اجلاس کا ایجنڈا کیا ہے؟

اس اجلاس میں سن 2020 میں نائیجر کے دارالحکومت نیامی میں منعقدہ آخری اجلاس کے بعد سے مسلم دنیا کو متاثر کرنے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

اجلاس میں افغانستان اور فلسطین کے حالات، افریقہ اور یورپ کے مسلمانوں سے متعلق مسائل اور یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور شام میں ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا جائے گا۔

 اسلام فوبیا اور بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق مسائل اور اقتصادی، ثقافتی، سماجی، انسانی اور سائنسی شعبوں میں تعاون بھی او آئی سی کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق امن اور سلامتی سمیت وسیع تر مسائل پر 100 سے زائد قراردادوں پر غور اور منظور کیا جائے گا۔ اس میں کہا گیا کہ پاکستان او آئی سی کا پرجوش حامی رہا ہے۔ پاکستان نے اتحاد اور یکجہتی کے بندھن کو مضبوط کرنے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

چین کی شرکت کا مطلب؟

پاکستان کے وزیر خارجہ اور او آئی سی اجلاس کے صدر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں چین کی شرکت اور رکن ممالک کے ساتھ بات چیت سے ان کے رابطے مزید مضبوط ہوں گے۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق چین کے وزیر خارجہ نے اسلام آباد پہنچ کر وفود کی سطح پر پاکستانی ہم منصب سے ملاقات بھی کی جس میں خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

چین کے وزیرخارجہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایک ایسے وقت میں شریک ہیں جب مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سنکیانگ میں ایغور مسلمان اقلیت سے بیجنگ کے روا رکھے گئے مبینہ ناروا سلوک اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتی رہی ہیں۔

چینی وزیرخارجہ کو او آئی سی اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا غیر معمولی بات نہیں ہے۔بھارت کی سابق وزیرخارجہ سشما سوراج مارچ 2019 میں متحدہ عرب امارت کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں شرکت کر چکی ہیں۔

او آئی سی کا اجلاس ایسے موقع پر ہورہا ہے جب پاکستان میں سیاسی اتھل پتھل جاری ہے
او آئی سی کا اجلاس ایسے موقع پر ہورہا ہے جب پاکستان میں سیاسی اتھل پتھل جاری ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

او آئی سی اجلاس اور پاکستان کی داخلی سیاست

 او آئی سی کا یہ اجلاس ایسے وقت ہورہا ہے جب پاکستانی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔

 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے اپنے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلوائے جانے پر او آئی سی کے اجلاس میں رکاوٹ ڈالنے کا اعلان کیا تھا، لیکن بعد میں اتحاد کے قائدین نے اعلان کیا کہ وہ اپنے احتجاج میں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کی مہمان نوازی میں خلل نہیں ڈالیں گے۔

اجلاس کے موقع پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں