انڈونیشیا نے پام آئل کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی
25 اپریل 2022انڈونیشیا نے پام آئل کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی۔ یہ فیصلہ خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے۔ پام آئل دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیدا، استعمال اور تجارت کیا جانے والا خوردنی تیل ہے۔ سورج مکھی کے تیل کی پیداوار والے دونوں ممالک، روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے باعث کوکنگ آئل کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔
تیل کی ان قیمتوں میں اضافے کا سبب یوکرین پر روس کے حملہ ہے۔ یوکرین اور روس دونوں سورج مکھی کے تیل کے بڑے برآمد کنندگان ہیں۔
انڈونیشی حکام کی رائے
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے کہا کہ وہ اس پالیسی کے نفاذ کی نگرانی خود جاری رکھیں گے تاکہ ملک میں خوردنی تیل کی وافر مقدار موجود ہو اور یہ مناسب قیمت پر دستیاب ہو۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈونیشیا میں اشیاء خورونوش کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف جکارتہ میں ایک عوامی ریلی نکالی گئی۔
انڈونیشین وزیر خزانہ سری ملایانی اندراوتی کے مطابق انہیں اندازہ ہے کے پام آئل پر پابندی کے بعد دوسرے ممالک کو مسئلہ ہوگا لیکن اس تیل کی برآمد پر پابندی اس لیے ضروری تھی کہ ملک میں کھانے کے تیل کی قیمت میں کمی کی جا سکے۔
اندراوتی نے کہا، ''یہ ایک انتہائی مشکل فیصلہ تھا جو کہ اس حوالے سے ماضی میں کی گئی تمام تدابیر کی ناکامی کے بعد کیا گیا۔‘‘ انڈونیشی حکومت نے اس سے قبل آئل پروڈیوسرز سے اس تیل کو ملکی استعمال کے لیے ذخیرہ کرنے کا کہا تھا۔ اس کے باوجود انڈونیشیا میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ ملکی وزیر خزانہ نے کہا، ''یہ ابھی بھی گھریلو صارفین کے لیے بہت مہنگا ہے۔ ہمیں پتا ہے کہ اس فیصلے سے بہترین نتائج سامنے نہیں آئیں گے اور تیل کی برآمد کی بندش کے دوسرے ممالک کو متاثر کرے گی۔‘‘
انڈونیشی پام آئل کی برآمد اتنی اہم کیوں؟
چین اور بھارت انڈونیشیا کے پام آل کے سب سے بڑے درآمد کندگان ہیں۔ انڈونیشیا پام آئل کی پیداوار والا دنیا کا سب سے بڑا ملک جہاں سے نصف سے زائد دنیا کو اس خوردنی تیل کی ترسیل کی جاتی ہے۔ ملایشیا اس حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ پام آئل کو کھانا پکانے، پراسیسڈ غذاؤں، صفائی کی مصنوعات، کاسمیٹکس، بائیو فیول اور دیگر اشیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکا میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے حکام کے مابین ہونے والی ملاقات میں روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی خوراک کی ممکنہ قلت کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے تمام ممالک سے خوراک ذخیرہ کرنے سے اجتناب کرنے اور برآمدی پابندیاں نافذ نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق اس سال 77 ملین میٹرک ٹن پام آئل کے پیدوار کی امید ہے۔
دنیا بھر میں پام آئل کی پیدوار میں کورونا کی عالمی وبا کے دوران جنوب مشرقی ایشیا میں کاشت کاری پر تارکین وطن کی مزدوری میں کمی کی وجہ سے نمایاں کمی آئی ہے۔
رب/ع ت (اے پی، رائیٹرز)