انڈونیشیا: چرچ پر حملے، نو افراد ہلاک، درجنوں زخمی
13 مئی 2018انڈونیشیا کی پولیس کے مطابق پہلا حملہ سورابایا شہر کے سانتا ماریہ رومن کیتھولک چرچ پر اس وقت کیا گیا، جب وہاں اتوار کی عبادت کی جا رہی تھی۔ اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے، جن میں مشتبہ حملہ آور بھی شامل تھا۔ پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے چالیس افراد میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
جس جگہ حملہ کیا گیا، وہاں ٹوٹے ہوئے شیشیے اور کنکریٹ کی دیواروں سے ٹوٹنے والے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ اس چرچ کے داخلی راستے پر پولیس اہلکار بھی موجود تھے جبکہ حفاظتی ناکہ بھی لگا ہوا تھا۔ زخمی ہونے والے افراد کو قریبی ہستپالوں میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ پولیس کی طرف سے ان پارکنک ایریاز میں کھڑی ان موٹرسائیکلوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جو اس دھماکے کے نتیجے میں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں۔
اس حملے کے چند ہی منٹ بعد ایک دوسرا حملہ دیپونیگرو چرچ پر کیا گیا، جہاں دو افراد مارے گئے۔ تسرا حملہ اسی شہر کے پینٹاکاسٹا چرچ میں ہوا اور اس حملے میں بھی دو لوگ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک زخمی ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔ انڈونیشیا میں سن دو ہزار میں ہونے والے کرسمس حملوں کے بعد یہ بدترین حملے تھے۔ ان حملوں میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کر لی ہے۔ انڈونیشیا میں عسکریت پسندوں کی طرف سے متعدد مرتبہ اقلیتوں، خاص طور پر مسیحی کمیونٹی، کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
انڈونیشیا میں یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب چند روز پہلے ہی عسکریت پسندوں کی ایک جیل میں جھڑپ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ پولیس افسر اور تین قیدی ہلاک ہو گئے تھے۔ جس جیل میں یہ واقعہ پیش آیا تھا، وہ دارالحکومت جکارتہ کے مضافات میں واقع ہے اور اس کی سکیورٹی انتہائی سخت رکھی جاتی ہے۔
انڈونیشیا کی حکومت سن دو ہزار دو میں بالی بم دھماکوں کے بعد سے عسکریت پسندوں کے خلاف مسلسل کریک ڈاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ القاعدہ کے حامی گروپ کے اس حملے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تقریباﹰ 260 ملین آبادی والے انڈونیشیا کی نو فیصد آبادی مسیحی ہے۔
ا ا / ع ب (روئٹرز، ڈی پی اے)