ایپل کمپنی اپنا منافع امریکا لے جائے گی
18 جنوری 2018معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی طرف سے کہا ہے کہ وہ امریکا سے باہر کمائے گئے منافعے کا بڑا حصہ امریکا لے جائے گا۔ اس فیصلے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ ٹیکس اصلاحات کو قرار دیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کی نئی ٹیکس اصلاحات کے مطابق بیرون ملک کمائے گئے منافع پر ٹیکس کی شرح 35 فیصد سے کم کر کے 15.5 فیصد کر دی گئی ہے۔
ایپل کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق اندازہ ہے کہ یہ کمپنی اپنے منافع پر 38 بلین ڈالر ٹیکس ادا کرے گی۔ ایپل کمپنی کے سی ای او ٹِم کُک نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ان کی کمپنی آئندہ پانچ برسوں کے دوران امریکا میں 30 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جس سے امریکا میں روزگار کے 20 ہزار نئے مواقع نکلیں گے۔
آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کے ذخائر زر کا اندازہ 269 بلین ڈالر ہے۔ ان میں سے 94 فیصد سرمایہ امریکا سے باہر دیگر ممالک میں موجود ہے۔ یورپی کمیشن کی طرف سے ایپل کمپنی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آئرلینڈ کو ٹیکس ادا کرے جہاں اس کمپنی کے زیادہ تر غیر ملکی سرمایہ جمع ہوتا ہے۔ جبکہ ایپل کی طرف سے اس فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے کہ کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ اس رقم پر ٹیکس امریکا میں ادا کیا جانا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں ایپل کمپنی کے اس فیصلے کو ’’امریکا اور امریکی ورکرز کی ایک بڑی کامیابی‘‘ قرار دیا ہے۔
ایپل کو امریکا کا سب سے بڑا ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی قرار دیا جاتا ہے۔ امریکی کانگریس میں گزشتہ برس دسمبر میں ٹیکس اصلاحات کی منظوری دی گئی تھی جن کے مطابق کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو بھی 35 فیصد سے کم کر کے 21 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ایپل کمپنی ان اداروں میں شامل ہے جنہیں ان ٹیکس اصلاحات کا سب سے زیادہ فائدہ ہو گا۔