امریکی فوجی کے خلاف قتل کا مقدمہ خار ج
27 جون 2013امریکا کی ایک فوجی عدالت نے سارجنٹ لارینس ہچنس پر عائد فرد جرم کو خارج کر دیا ہے۔ اس فیصلے کو عراق میں امریکی افواج کی مبینہ زیادتیوں اور جرائم کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ سارجنٹ ہچنس کو گیارہ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تھی جس میں سے وہ آدھی سزا کاٹ چکے ہیں۔
ہچنس پر الزم تھا کہ انہوں نے عراقی دیہات ہمدانیہ میں آٹھ فوجیوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک عراقی شخص کو اس کے گھر سے اغوا کر کے قتل کر دیا تھا۔
ہچنس کا موقف رہا ہے کہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ جس شخص کو انہوں نے ہلاک کیا تھا وہ باغیوں کا رہنما تھا۔ حالانکہ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ ہلاک ہونے والا شخص ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہے۔ وکلاء استغاثہ نے ہچنس اور ان کے ساتھیوں پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ انہوں نے مذکورہ شخص کے گھر میں دانستہ طور پر کلاشنکوف چھپا دی تھی تاکہ اسے دہشت گرد ثابت کیا جا سکے۔
جلد رہائی کا امکان
عدالتی فیصلے کے بعد ہچنس کے وکلاء کو امید ہے کہ ان کے مؤکل کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ ہچنس اور ان کا خاندان پہلے ہی کافی سزا بھگت چکا ہے۔
سن دو ہزار سات میں امریکا کی ایک مقامی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ہچنس کے خلاف چلایا جانے والا مقدمہ جانب دار ہے اس لیے کہ وکیل دفاع ابتدا ہی میں اس کیس سے علیحدہ ہو گئے تھے۔ اس فیصلے سے فوج کی اعلیٰ عدالت نے اختلاف کرتے ہوئے دو ہزار گیارہ میں ہچنس کی فرد جرم بحال کر دی تھی۔ اب ہچنس کی جانب سے اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف فرد جرم خارج کی گئی ہے۔
shs / ia (AP)