امریکی افواج نے فضا میں موجود ایک 'نامعلوم چیز' مار گرائی
11 فروری 2023وائٹ ہاؤس نے 10 فروری جمعے کے روز بتایا کہ ریاست الاسکا میں ایک امریکی جنگی طیارے نے فضا میں کافی بلندی پر موجود ایک اور نامعلوم چیز کو مار گرایا۔ گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا موقع ہے جب امریکی جیٹ طیاروں نے اپنی فضائی حدود میں ایک نامعلوم شہ کو ہدف بنایا۔
چینی غبارہ جاسوسی کے ایک بڑے پروگرام کا حصہ تھا، امریکہ
یہ شہ 12,200 میٹر کی بلندی پر پرواز کر رہی تھی اور بتایا جاتا ہے کہ یہ کینیڈا کی سرحد کے قریب ریاست الاسکا کے شمال مشرقی ساحل سے کافی دور امریکی پانیوں میں گری۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسے جمعرات کو دیر گئے رات میں اس نامعلوم چیز کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
جاسوس، ہیکرز، مخبر - چین کس طرح امریکہ کی جاسوسی کرتا ہے؟
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے، ''فوج کو اس چیز کو مار گرانے کا حکم دیا تھا۔'' یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا، جب پینٹاگون نے چار فروری کو بحر اوقیانوس کے اوپر فضا میں موجود ایکچینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔
تاہم جمعے کے روز جان کربی نے اس مار گرائی گئی نئی چیز کو غبارے کے طور پر بیان نہیں کیا۔ اس کے بجائے انہوں نے یہ کہا کہ ایک جنگی طیارے نے کافی اونچائی پر موجود اس چیز کو مار گرایا، جو ایک چھوٹی کار کے سائز کی تھی اور اس کی وجہ سے شہری پروازوں کے لیے ایک ''معقول خطرہ'' پیدا ہو گیا تھا۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اپنے ایک بیان میں بھی اس کی وضاحت کی اور کہا کہ جس چیز کو جمعے کے روز مار گرایا گیا وہ ''ہوائی جہاز جیسی کوئی شہ نہیں تھی۔''
سیٹلائیٹ ہیں تو جاسوس غبارہ کیوں؟
جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا،''ہم توقع کرتے ہیں کہ اس چیز کا ملبہ پانی سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گےکیونکہ یہ نہ صرف ہمارے علاقے میں گری ہے بلکہ ہمارے خیال میں منجمد پانی پر ہے، اس لیے اس کی بازیابی کی کوششیں کی جائیں گی۔''
انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا مالک کون ہے، کوئی سرکاری ملکیت والی شہ ہے یا پھر کارپوریٹ ملکیت والی ۔ ہم ابھی مکمل طور پر اس کے مقصد کو بھی نہیں سمجھتے ہیں۔'' البتہ کربی نے یہ بتایا کہ امریکی فوج نے اس چیز کو مار گرانے سے پہلے اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے پہلے ایک طیارہ بھیجا تھا اور پائلٹ نے یہ اندازہ لگایا کہ یہ شہ ''بغیر انسان کے تھی۔''
ص ز/ ش ر (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)