امریکی اراکین کانگریس کی دلائی لامہ سے ملاقات، چین ناراض
19 جون 2024ریپبلکن اور ڈیموکریٹ اراکین کانگریس پر مشتمل امریکی رہنماؤں کے وفد نے کوہ ہمالہ کے دامن میں واقع بھارتی شہردھرمشالہ میں تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ سے بدھ کے روز ملاقات کی۔ قبل ازیں دھرمشالہ پہنچنے پر وفد کا شاندار روایتی استقبال کیا گیا۔ یہ وفد دو روزہ دورے پر آیا ہے۔
وفد کی قیادت ریپبلکن لیڈر مائیکل میک کال کررہے ہیں، جو ایوان میں خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ وفد میں ڈیموکریٹ رکن اور کانگریس کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی بھی شامل ہیں۔ امریکی وفد نے تبت کی جلاوطن حکومت کے اراکین سے بھی ملاقات کی۔
چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام
چین کے حالیہ اقدامات پر بھارت کا سخت رد عمل
میک کال نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلائی لامہ کے ساتھ اپنی ملاقات میں دیگر موضوعات کے علاوہ 'ریزالو تبت ایکٹ' پر بھی بات کریں گے۔ امریکی کانگریس نے تبت کے مسئلے کے حل کے لیے چین پر دباؤ ڈالنے کے خاطر گزشتہ دنوں اس بل کو منظوری دی ہے اور اب اس پر صرف صدر بائیڈن کے دستخط ہونے باقی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی کانگریس کے وفد کے اس دورے کا مقصد تبت کے لیے امریکی حمایت کو مزید مستحکم کرنا بھی ہے۔
چین کا سخت اعتراض
بیجنگ، جو دلائی لامہ کو ایک خطرناک "توڑنے والا" یا علیحدگی پسند قرار دیتا ہے، نے امریکی اراکین کانگریس کے دورے اور مذکورہ بل کی منظوری پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
چین نے بل کی منظوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا،"ہمیں اس پر سخت تشویش ہے۔" اور واشنگٹن سے چین اور امریکہ کے درمیان معاہدوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا۔
تبت چین کے ساتھ ’یورپی یونین‘ کی طرح رہ سکتا ہے، دلائی لاما
اس نے امریکی قانون سازوں سے، اس کے بقول 'دلائی گروپ'' سے رابطہ نہ کرنے اور صدر بائیڈن کو بل پر دستخط نہیں کرنے پر زور دیا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان لن جیان نے امریکہ سے کہا کہ وہ دنیا کو غلط اشارے بھیجنا بند کرے۔
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،"کوئی شخص اور کوئی طاقت زجیانگ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہیں کرسکتا۔" چین تبت کو زجیانگ کہتا ہے۔
خیال رہے کہ سن 1959 میں چینی حکومت کے خلاف تبت میں ناکام انقلاب کے بعد دلائی لامہ کو وہاں سے بھاگ گئے تھے اور اس کے بعد سے بھارت میں سیاسی پناہ لے رکھی ہے۔
دلائی لامہ ماضی میں امریکہ کے اپنے دوروں کے دوران امریکی صدور اور عہدیداروں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں لیکن بائیڈن کے عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے بعد سے ان سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ وہ اس ہفتے علاج کے سلسلے میں امریکہ جانے والے ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہاں ان کی سیاسی مصروفیات بھی ہوں گی۔
بھارت میں چینی سفارت خانے کا بیان
امریکی اراکین کانگریس کی دلائی لامہ سے ملاقات پر نئی دہلی میں چینی سفارت خانے نے ایک بیان میں امریکہ سے زجیانگ کو چین کا حصہ تسلیم کرنے کے اپنے وعدوں پر قائم رہنے کی "اپیل" کرتے ہوئے کہا،"چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے مستحکم دفاع کے لیے تمام ٹھوس اقدامات کرے گا۔"
’اوباما دلائی لامہ سے ملاقات نہ کریں‘، چین
بیان میں مزید کہا گیا ہے،"یہ بات جگ ظاہر ہے کہ چودہویں (موجودہ) دلائی لامہ کوئی مذہبی شخصیت نہیں ہیں بلکہ ایک سیاسی جلاوطن رہنما ہیں جو مذہب کے لبادے میں چین مخالف علیحدگی پسند سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ہم امریکہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دلائی گروپ کی چین مخالف علیحدگی پسند نوعیت کو پوری طرح تسلیم کرے، اور اس نے زجیانگ کے متعلق چین کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں ان کا احترام کرے اور دنیا کو غلط اشارے بھیجنا بند کرے۔"
چینی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے اس بیان کو میک کال اور پیلوسی کو بھی ٹیگ کیا ہے۔