امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ملازمین ہڑتال پر
9 دسمبر 2022دنیا کے سب سے معروف اخبار نیویارک ٹائمز کے 1,000 سے بھی زیادہ ملازمین نے آٹھ دسمبر جمعرات کے روز سے 24 گھنٹے کا واک آؤٹ، یعنی ہڑتال شروع کی۔ 40 برسوں سے بھی زائد عرصے کے بعد پہلی بار اخبار کے دفتر میں اس طرح کام بند ہوا ہے۔
ٹرمپ نے ٹیکس فراڈ سے کئی ملین ڈالر بنائے، نیو یارک ٹائمز
دی نیوز گلڈ لیبر یونین کا کہنا ہے کہ آٹھ دسمبر کی نصف رات کو انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی، جس کے بعد ادارے کی جانب سے ''نیک نیتی سے سودے بازی کرنے میں ناکامی'' کا حوالہ دیا گیا۔
بائیڈن کے سعودی ولی عہد سے ’مٹھی ملانے‘ پر میڈیا میں تنقید
نیوز روم کے ملازمین اور یونین کے دیگر اراکین کا کہنا ہے کہ وہ ان مذاکرات سے اب تھک چکے ہیں جو، گزشتہ برس مارچ میں ان کے آخری معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سے ہی جاری ہیں۔
مودی کے بھارت میں انٹرنیٹ کی آزادی خطرے میں
تقریباً دو برس کی بات چیت
گزشتہ ہفتے ملازمین کی یونین نے کہا تھا، ''20 ماہ کی بات چیت کے بعد، اب بہت ہو چکا، 1,000 سے زیادہ ارکان نے یہ عہد کیا ہے کہ اگر نیویارک ٹائمز آٹھ دسمبر تک مکمل اور منصفانہ معاہدے پر اتفاق نہیں کرتا ہے، تو وہ کام سے واک آؤٹ کریں گے۔''
نیوز گلڈ نے جمعرات کی صبح اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ملازمین نے، ''اب کام بند کر دیا ہے، اور چار دہائیوں میں کمپنی کے اندار ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ اپنی پسند کا کام کرنے سے انکار کرنا کبھی بھی آسان فیصلہ نہیں ہوتا ہے، لیکن ہمارے ممبران سبھی کے لیے ایک بہتر نیوز روم کے مقصد کے لیے، جو کچھ بھی کرنا پڑے، وہ کرنے کو تیار ہیں۔''
اسی ہفتے منگل اور بدھ کے روز اس مسئلے پر بات چیت کی گئی تھی، تاہم فریقین تنخواہ، ریموٹ ورک یعنی دفتر کے باہر سے کام کرنے کی پالیسیوں اور ملازمین کے کام کاج کی کار کردگی کا جائزہ لینے کے طریقہ کار جیسے مسائل پر اتفاق نہیں کر سکے۔
ملازمین یونین کا کہنا ہے کہ ادارے میں 'ایویلویشن' یعنی کار کردگی کا جائزہ لینے کا طریقہ کار نسلی تعصب کا شکار ہے۔ بدھ کی شام کو یونین نے اپنی ایک ٹویٹ کہا تھا کہ ابھی ''پانچ گھنٹے کا وقت باقی بچا تھا کہ انتظامیہ بات چیت کی میز سے اٹھ کر چلی گئی۔''
اخبار کے مطابق کوئی تعطل نہیں ہے
ادھر نیویارک ٹائمز کے ترجمان ڈینیئلی روڈز ہا نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین میں ابھی تک بات چیت چل رہی ہے، جبکہ کمپنی کو بتایا گیا کہ ہڑتال شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ''مایوس کن'' ہے کہ یونین نے ایسے وقت ہڑتال کا سہارا لیا، جب کوئی ''تعطل'' نہیں ہے۔
ملزمین کی انجمن 'ٹائمز گلڈ' صحافیوں کے ساتھ ساتھ اشتہارات کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔ اس میں محکمہ سیلز میں کام کرنے والے، تبصرہ لکھنے والے، نیوز اسسٹنٹس، سکیورٹی گارڈز اور ٹائمز سینٹر، فرم کے ایونٹس کے مقام اور ورچوئل پروڈکشن اسٹوڈیو کا عملہ بھی آتا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)